قرآن اور تقلیداللہ تعالٰی نے قرآن کریم میں اطاعت ، اتباع اور حکم میں تین درجے بیان فرمائیں ہیں۔
اطاعت
اللہ تعالٰی قرآن کریم میں فرماتے ہیں:۔

اَطِيْعُوا اللّٰهَ۔ اللہ کی اطاعت کرو۔وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ۔اور رسو ل
کی اطاعت کرو۔وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ (النساء ۵۹)،اور جو لوگ اہل
استنباط ہیں، خود قرآن نے اس کا معنٰی بتایا ہے۔ الذین یستنبطونه ۔ مستدرک
علی الصحیحن میں لکھا ہے قال ابن عباسؓ اولی الامر سے اہل فقہ اور اہل دین
مراد ہیں جو لوگوں کو العمل بالمعروف والنهي عن المنكر کریں تو اللہ تعالٰی
نے ان کی اطاعت واجب کردی ہے“ ۔(مستدرک علی الصحیحین جلد اول ص۲۱۱)
اتباع
اللہ تعالٰی قرآن کریم میں فرماتے ہیں۔اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ
اِلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ (سورۃ الاعراف ۳) اللہ کی طرف سے جو کتاب نازل
ہوئی ہے اسے مان لو۔ پھر فرمایا۔ قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ
فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ (سورۃ آل عمران ۳۱) اے اللہ کے نبی
آپ اعلان کر دیں کہ جب تک تم میری اتباع نہیں کرو گے
، خدا کے پیارے
نہیں بن سکتے۔ اور اسی قرآن میں تیسری آیت ہے۔ وَّاتَّبِعْ سَبِيْلَ مَنْ
اَنَابَ اِلَيَّ (سورۃ لقمان ۱۵) اور تقلید کر اس شخص کی جو میرے طرف رجوع
رکھنے والا ہے۔ ایک بات یاد رکھیں جہاں تقلید کا لغوی معنٰی ذکر کیا ہے وہ
بلا دلیل بات ماننے کو کہتے ہیں، لیکن مجتہد کی بات اور قاضی کا فیصلہ
بادلیل ہوتا ہے ، تو جس طرح نبی کی بات ماننے کو تقلید نہیں کہا جاتا اسی
طرح مجتہد کی بات ماننے کو بھی تقلید نہیں کہا گیا لیکن عرف میں یہ لفظ
مجتہد کے لئے خاص ہو گیا ، جو مجتہد کی با دلیل بات کو مانے گا اس کو مقلد
کہتے ہیں۔
حکم
اسی طرح اللہ تعالٰی نے حکم کے بارے میں تین قسم کے احکام دیئے ہیں۔
اللہ تعالٰی قرآن کریم میں فرماتے ہیں۔ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِ
(سورۃ الانعام ۵۷) حکم صرف اللہ کا ۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں فَلَا
وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَــرَ
بَيْنَھُمْ (سورۃ النساء ۶۵)۔ یعنی نبی بھی حَکم ہے، منکرین حدیث کہتے ہیں
ہم نہیں مانتے، اسی قرآن میں تیسری آیت ہے۔يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّوْنَ
الَّذِيْنَ اَسْلَمُوْا لِلَّذِيْنَ هَادُوْا وَالرَّبّٰنِيُّوْنَ (سورۃ
مائدہ ۴۴) ۔۔۔اور حکم کرتے ربانی۔۔ ۔ بخاری میں لکھا ہے کہ ربانی کے معنٰی
فقیہ ہوتے ہیں۔ وقال ابن عباس کونواربانین حکماء علماء فقھاء(بخاری)۔ قرآن
نے فقیہ کو بھی حاکم قرار دیا ہے۔
اس کے مقابلہ میں غیرکے مقلدین اس
قرآن سے ایک آیت بتا دیں، یہ نہ بتائیں کہ کافروں کے پیچھے نہ جاؤ، مشرکوں
کے پیچھے نہ جاؤ ، گناہ گاروں کے پیچھے نہ جاؤ، ہمیں اس قرآن میں سے ایک
آیت یہ سنا دیں کہ مجتہد کی تقلید کرنا، اولی الامر کی بات ماننا، اہل
اتباع کی اتباع کرنا، اہل استنباط کی طرف رجوع کرنا ، مجتہدین کو اپنا حَکم
سمجھنا یہ بدعت ہے ، شرک ہے کفر ہے جو بھی ہے یا قرآن پاک نے کم از کم اس
سے منع کر دیا ہے۔ ہم پوری ذمہ داری کہتے ہیں خدا کی قسم اس پورے قرآن میں
ایک بھی ایسی آیت موجود نہیں جس میں مجتہد اولی الامر ،اہل استنباط اہل ذکر
اور فقھاء کی تقلید سے منع کیا گیا ہو روکا گیا ہو۔اللہ نے جس طرح اپنی
اتباع کا حکم دیا ہے، اپنے رسول کی اتباع کا حکم دیا ، اسی طرح مجتہد کی
اتباع کا حکم دیا،جسے قرآن اولی الامر کہتا ہے، جسے قرآن اہل استنباط کہتا
ہے۔
(فتوحات صفدر جلد ۱ مناظرہ تقلید بدیع الدین راشدی)
(بشکریہ:عبدالمجیب حکیم بھائی)
No comments:
Write comments