اوقاتِ نماز

 

masail , sawal o jawab ,  مسائل, سوال و جواب,

 وقت سے پہلے نماز پڑھنا دُرست نہیں

س… جس طرح وقت گزرنے کے بعد قضا نماز پڑھی جاتی ہے اسی طرح وقت سے پہلے پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں؟

ج… نماز کے صحیح ہونے کی ایک شرط یہ ہے کہ اس نماز کا وقت داخل ہوچکا ہو، پھر جو نماز وقت کے اندر پڑھی گئی وہ تو ادا ہوئی، اور جو وقت نکلنے کے بعد پڑھی گئی وہ قضا ہوئی، اور جو وقت سے پہلے پڑھی گئی وہ نہ ادا ہوئی نہ قضا، بلکہ سرے سے نماز ہوئی ہی نہیں۔

اذان کے فوراً بعد نماز گھر پر پڑھنا

س… نمازی اگر اکیلا گھر پر نماز پڑھنا چاہتا ہے تو اذان ہوتے ہی نماز کا وقت ہوجاتا ہے کہ نہیں؟ اذان کے کتنے وقفے کے بعد نماز شروع کی جائے؟ اس طرح تو وہ نمازی مساجد میں نماز ادا ہونے سے پہلے ہی نماز پڑھ لے گا، ایسا کوئی ضروری حکم تو نہیں ہے کہ اذان کے کچھ وقفے کے بعد نماز شروع کی جائے یا کہ جیسے ہی اذان ختم ہو نماز پڑھی جاسکتی ہے؟

ج… گھر میں اکیلے نماز پڑھنا عورتوں کے علاوہ صرف معذور لوگوں کے لئے جائز ہے، بغیر عذر کے مسجد کی جماعت کا ترک کرنا گناہِ کبیرہ ہے، اگر اس بات کا اطمینان ہو کہ اذان وقت سے پہلے نہیں ہوئی تو گھر میں نماز پڑھنے والا اذان کے فوراً بعد نماز پڑھ سکتا ہے، بلکہ اگر وقت ہوچکا ہو اور اس کو وقت ہوجانے کا پورا اطمینان ہو تو اذان سے پہلے بھی پڑھ سکتا ہے، جبکہ اذان، وقت ہونے کے کچھ دیر بعد ہوتی ہو۔

نمازِ فجر سرخی کے وقت پڑھنا

س… نمازِ فجر اخیر وقت میں جبکہ اچھی طرح روشنی ہونے لگے کہ مشرق کی طرف سرخی نظر آئے، پڑھنا اور پڑھانا جائز ہے یا ناجائز؟

ج… فجر کی نماز سورج نکلنے سے پہلے بلاکراہت جائز ہے، مگر امام ابوحنیفہ کے نزدیک نمازِ فجر ایسے وقت پڑھنا افضل ہے کہ سورج نکلنے سے پہلے ایک جماعت سنت کے مطابق اور کرائی جاسکے۔

فجر کی جماعت طلوع سے آدھ گھنٹہ قبل مناسب ہے

س… نمازِ فجر کی جماعت سورج نکلنے سے کتنے منٹ پہلے پڑھانی بہتر ہے؟ جو سست نمازیوں کی بھی جماعت میں شمولیت کا باعث بن سکے، اور نماز میں نقص ہوجانے پر دوبارہ لوٹانے کا بھی وقت رہے، تفصیل سے آگاہی فرماکر بندگانِ خدا کو ممنون فرمائیں۔

ج… نمازِ فجر طلوع سے اتنا وقت پہلے شروع کی جائے کہ بصورتِ فساد، نماز کو بطریقِ مسنون اطمینان کے ساتھ دوبارہ لوٹایا جاسکے، اس کے لئے طلوع سے قریباً آدھا پون گھنٹہ قبل کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

صبحِ صادق کے بعد وتر اور نوافل پڑھنا

س… بعض لوگ وتر کی نماز تہجد کے ساتھ پڑھتے ہیں، یہ بتائیں کہ فجر کی اذان ہونے والی ہو یا اذان ہو رہی ہو تو اس وقت نمازِ تہجد اور وتر پڑھ سکتے ہیں کہ نہیں؟ جبکہ فجر کی نماز اذان کے آدھ گھنٹے یا چالیس منٹ کے بعد ہوتی ہے۔

ج… وتر کی نماز تہجد کے وقت پڑھنا دُرست ہے، بلکہ جس شخص کو تہجد کے وقت اُٹھنے کا پورا بھروسا ہو اس کے لئے تہجد کے وقت وتر پڑھنا افضل ہے۔ وتر کی نماز صبحِ صادق سے پہلے پڑھ لینا ضروری ہے، صبح ہونے کے بعد وتر کی نماز قضا ہوجاتی ہے، اور اگر کبھی صبحِ صادق سے پہلے نہ پڑھ سکے تو وتر کی نماز صبحِ صادق کے بعد اور نمازِ فجر سے پہلے پڑھ لینا ضروری ہے، لیکن صبحِ صادق کے بعد تہجد پڑھنا یا کوئی اور نفل نماز پڑھنا جائز نہیں۔

صبحِ صادق سے طلوع تک نفل نماز ممنوع ہے

س… نمازِ فجر کی دو رکعت سنت ادا کرنے کے بعد اگر جماعت میں کچھ یا زیادہ وقت باقی ہو تو کچھ لوگ مسجد میں نوافل وغیرہ جن کی تعداد مقرّر نہیں، صرف وقت پورا ہونے تک ادا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، تو کیا یہ امر صحیح ہے کہ فجر کی نماز کی سنت و فرض کے درمیان دیگر نفل نماز ادا کی جاسکتی ہے؟

ج… صبحِ صادق کے بعد فجر کی سنتوں کے علاوہ اور نفل پڑھنا ممنوع ہے، قضا نماز پڑھ سکتے ہیں، مگر وہ بھی لوگوں کے سامنے نہ پڑھیں۔

فجر کی نماز کے دوران سورج کا طلوع ہونا

س… اگر فجر کے وقت نماز کی نیت باندھنے کے بعد طلوعِ آفتاب کا وقت شروع ہوجائے اور ہمیں یہ بات سلام پھیرنے کے بعد معلوم ہو، تو کیا ہماری یہ نماز ہوجائے گی؟ اور اگر سنت نماز پڑھنے کے بعد طلوعِ آفتاب کا وقت شروع ہوجائے اور اس کے بعد فرض نماز پڑھیں تو کیا یہ نماز ہوجائے گی یا نہیں؟ اور طلوعِ آفتاب کا وقت کتنا ہوتا ہے؟

ج… اگر فجر کی نماز کے دوران سورج نکل آئے تو نماز فاسد ہوجائے گی، اِشراق کا وقت ہونے پر دوبارہ پڑھے۔ جب سورج کی زردی ختم ہوجائے اور دُھوپ صاف اور سفید ہوجائے تو اِشراق کا وقت ہوجاتا ہے، اُفق میں سورج کا پہلا کنارا نمودار ہونے سے طلوع کا وقت شروع ہوجاتا ہے۔


طلوعِ آفتاب سے قبل اور بعد کتنا وقت مکروہ ہے؟

س… فجر کی نماز کے بعد جو ۲۰منٹ مکروہ ہوتے ہیں، وہ کون سے ہیں؟ سورج کی پہلی شعاع نکلنے سے پہلے کے ۲۰منٹ یا جب پہلی شعاع نکل آئے اس وقت سے پورا سورج نکلنے تک ۲۰ منٹ؟ مثال کے طور پر محکمہ موسمیات بتاتا ہے کہ کل چھ بجے سورج نکلے گا، تو مکروہ ۲۰منٹ کون سے ہوں گے، ۵بج کر ۴۰منٹ سے ۶بجے تک درمیان کے بیس منٹ یا ۶بجے سے ۶بج کر ۲۰منٹ تک مکروہ ٹائم ہوگا؟ براہ مہربانی اس سوال کا جواب محکمہ موسمیات کے ٹائم کے حوالے سے ہی دیں کہ صبحِ صادق اور صبحِ کاذب کے حوالے سے جواب واضح طور پر سمجھ میں نہیں آتا، اور پھر یہ تردّد بھی رہتا ہے کہ ہوسکتا ہے ہمارا اندازہ غلط ہو، کیونکہ محکمہ موسمیات روزانہ سورج نکلنے کا ٹائم بتاتا ہے، اس لئے اگر آپ یہ جواب دے دیں کہ اس کے بتائے ہوئے ٹائم کے فوراً پہلے کے ۲۰منٹ مکروہ ہوتے ہیں یا فوراً بعد کے، تو میرا خیال ہے ہماری ناقص عقل میں بہتر طور پر آجائے گا۔

ج… نمازِ فجر کے بعد سورج نکلنے تک نفل پڑھنا دُرست نہیں، قضا نماز، سجدہٴ تلاوت اور نمازِ جنازہ جائز ہے، پس فجر کی نماز سے لے کر سورج نکلنے تک کا وقت تو مکروہ نہیں، البتہ اس وقت نماز نفل پڑھنا مکروہ ہے۔ جب سورج کا کنارا طلوع ہوجائے اس وقت سے لے کر سورج کی زردی ختم ہونے تک کا وقت (قریباً پندرہ، بیس منٹ) مکروہ ہے۔ اس میں فرض، نفل، سجدہٴ تلاوت اور نمازِ جنازہ سب منع ہیں۔ ہاں! قرآنِ کریم کی تلاوت، ذکر و تسبیح، دُرود شریف اس وقت بھی جائز ہے۔ آپ کے سوال کے مطابق اگر محکمہ موسمیات یہ اعلان کرتا ہے کہ آج سورج چھ بجے نکلے گا تو چھ بجے سے لے کر چھ بیس تک کا وقت مکروہ کہلائے گا۔

نمازِ اِشراق کا وقت کب ہوتا ہے؟

س… ہماری مسجد میں اکثر اِشراق کی نماز پر جھگڑا ہوتا ہے، بعض حضرات سورج نکلنے کے پانچ منٹ بعد نماز پڑھ لیتے ہیں، جبکہ بعض اعتراض کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پورا سورج ۱۵ منٹ میں نکلتا ہے، اس لئے پورے ۱۵منٹ بعد نماز کا وقت ہوتا ہے، آپ فرمائیں کہ اِشراق کی نماز کا وقت سورج نکلنے کے کتنی دیر بعد شروع ہوتا ہے اور کب تک رہتا ہے؟

ج… سورج نکلنے کے بعد جب تک دُھوپ زرد رہے، نماز مکروہ ہے، اور دُھوپ کی زردی کا وقت مختلف موسموں میں کم و بیش ہوسکتا ہے، عام موسموں میں ۱۵، ۲۰ منٹ میں ختم ہوتی ہے، اس لئے اتنا وقفہ ضروری ہے، جو لوگ پانچ منٹ بعد نماز شروع کردیتے ہیں وہ غلط کرتے ہیں، البتہ بعض موسموں میں دس منٹ بعد زردی ختم ہوجاتی ہے، پس اصل مدار زردی کے ختم ہونے پر ہے۔

رمضان المبارک میں فجر کی نماز

س… حیدرآباد میں سحری تقریباً ۴بجے ختم ہوتی ہے، یہاں پر ایک مسجد میں ساڑھے چار بجے جماعت ہوتی ہے، مگر کچھ لوگوں کا اعتراض ہے کہ اس وقت چونکہ اندھیرا ہوتا ہے اس لئے اس وقت نماز جائز نہیں، مگر اس مسجد والے کہتے ہیں کہ نماز چونکہ صحیح حالت میں پڑھنی چاہئے اور نماز تھوڑا اُجالا پھیلنے تک یا تو کچھ لوگ سوچکے ہوتے ہیں یا اُونگھ رہے ہوتے ہیں، اس لئے جلدی نماز صحیح ہے۔

ج… صبحِ صادق ہونے پر سحر کا وقت ختم ہوجاتا ہے، اور نمازِ فجر کا وقت شروع ہوجاتا ہے، رمضان مبارک میں نمازیوں کی رعایت کے لئے صبح کی نماز عموماً جلدی ہوتی ہے، بہرحال صبحِ صادق کے بعد فجر کی نماز صحیح ہے، اُجالے کا پھیل جانا نماز صحیح ہونے کے لئے شرط نہیں۔

نصف النہار سے کیا مراد ہے؟

س… نماز کے اوقاتِ مکروہہ میں ایک وقت استوا بھی ہے، اس وقت میں نماز سے منع کیا گیا ہے، علماء اس وقت کے متعلق فرماتے ہیں کہ زوال کا جو وقت نقشوں میں دیا گیا ہے اس سے پانچ منٹ قبل اور پانچ منٹ بعد نماز منع ہے، لیکن شرعی دائمی جنتری (مرتبہ قاری شریف احمد صاحب مدظلہ العالی) میں اس حدیث کی تشریح میں جو وقت متعین کیا گیا ہے وہ تقریباً ۴۰منٹ ہوتا ہے، اس کی وضاحت میں قاری صاحب تحریر فرماتے ہیں کہ طلوعِ صبحِ صادق سے غروبِ آفتاب تک جتنا وقت ہے اس کے برابر دو حصے کرلیں، پہلے حصے کے ختم پر ابتدا نصف النہار شرعی ہے، ایسے ہی طلوعِ آفتاب سے غروبِ آفتاب تک جتنا وقت ہے، اس کے برابر دو حصے کرلیں، پہلے حصے کے ختم پر ابتدا نصف النہار عرفی یا حقیقی ہے اور اس پر زوالِ آفتاب کا وقت ختم ہوکر ظہر کا وقت شروع ہوجاتا ہے، اپنی اس تحقیق پر دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ (جس کی اصل قاری صاحب کے پاس موجود ہے) بھی تائید میں پیش کیا گیا ہے، جس کا خلاصہ درج ذیل ہے: ”اس عبارت سے معلوم ہوا کہ ضحوة کبریٰ اور زوالِ شمس کے درمیان کچھ درجوں کا فاصلہ ہوتا ہے، دونوں (یعنی ضحوة کبریٰ اور زوالِ شمس) ایک نہیں ہیں، نصف النہار شرعی کا قطر اس کی فجر کے حصے کے نصف کے برابر ہے، صبحِ صادق سے غروبِ آفتاب تک جتنے گھنٹے ہوتے ہیں، اس کا نصف نہار شرعی کا آدھا ہے، وہ زوالِ آفتاب سے قبل کا وقت ہے، اس لئے جب مابین ان دو وقتوں کے نماز پڑھی جائے گی تو اس میں اختلاف ہے، اس لئے کہ زوال کے وقت نماز پڑھنے سے ممانعت آئی ہے، اس وقت سے کون سا وقت مراد ہے؟ عین وقتِ زوال یا ضحوة کبریٰ کے بعد سے زوال تک مراد ہے؟ شامی نے اس پر بحث کی ہے، اس کے بعد لکھتے ہیں: نصف النہار تو حدیث میں وارد ہے، اور چونکہ حدیث میں الی الزوال کی قید لگی ہے، اس بنا پر نصف النہار سے ضحوة کبریٰ مراد لی گئی ہے، اس کو نصف نہار شرعی کہتے ہیں، جو صبحِ صادق سے شروع ہوتا ہے، یہی حدیث اصل ہے، بے بنیاد شے نہیں ہے۔ اسی طرح عمدة الفقہ کتاب الصوم کے صفحہ:۲ پر نیت کے ضمن میں نصف النہار عرفی کو وقتِ استوا بتلایا گیا ہے، اور نصف النہار شرعی کو ضحوة کبریٰ، اس طرح تو نصف النہار شرعی اور عرفی میں کافی وقت معلوم ہوتا ہے جو کم و بیش ۴۵ منٹ بنتا ہے، لہٰذا حق و صواب سے آگاہ فرمایا جائے کہ نصف النہار عرفی کے پانچ منٹ قبل اور پانچ منٹ بعد نماز منع ہے یا نصف النہار شرعی اور عرفی کے درمیان کا وقت؟ اسی ضمن میں ایک بات یہ بھی بتلائی جائے کہ جمعہ کے دن زوال کا وقت نہیں ہوتا، اس میں حق و صواب کیا ہے؟ نوافل، صلوٰة التسبیح وغیرہ کتنے وقت میں نہ پڑھی جائے؟ بعض علماء جمعہ کے دن عین زوال کے وقت نوافل کا اہتمام فرماتے دیکھے گئے ہیں۔

ج… نصف النہار شرعی سے یا ضحوة کبریٰ سے زوالِ آفتاب تک نماز ممنوع ہونے کا قول علامہ شامی نے قہستانی کے حوالے سے ائمہ خوارزم کی طرف منسوب کیا ہے، مگر احادیثِ طیبہ اور اکابرِ اُمت کے ارشاد میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ قول معتمد نہیں، صحیح اور معتمد قول یہی ہے کہ نصف النہار عرفی کے وقت نماز ممنوع ہے، جبکہ سورج ٹھیک خطِ استوا سے گزرتا ہے، اور یہ بہت مختصر سا وقت ہے، پس نماز کے نقشوں میں زوال کا جو وقت درج ہوتا ہے اس سے پانچ منٹ آگے پیچھے میں توقف کرلینا کافی ہے، یہاں دارالعلوم دیوبند کے مفتیٴ اوّل حضرت مولانا مفتی عزیزالرحمن عثمانی کا فتویٰ نقل کرتا ہوں:

”سوال(۷۳)… چاشت وغیرہ کی نوافل ۱۲بجے پڑھنی دُرست ہے یا نہیں؟ اور جنتری اسلامیہ میں زوال یا قضا نماز کا وقت ۱۲ بج کر ۲۴ منٹ پر لکھا ہے۔

الجواب… زوال کے وقت نوافل وغیرہ کچھ نہ پڑھنی چاہئے اور نہ ایسے وقت نوافل پڑھنی چاہئے کہ زوال کا وقت درمیان نماز میں ہوجائے، پس جس گھڑی کے مطابق زوال کا وقت ۱۲ بج کر ۲۴ منٹ پر ہے، اس کے مطابق اگر ۱۲بجے نفل یا قضا نماز اس طرح پڑھے کہ زوال سے پہلے پہلے اس کو ختم کردے تو یہ جائز ہے، مگر جب زوال کا وقت قریب آجائے اس وقت کوئی نماز شروع نہ کرے تاکہ ایسا نہ ہو کہ درمیان نماز میں زوال کسی وقت ہوجائے، فقط۔“ (فتاویٰ دارالعلوم مکمل ومدلل ج:۲ ص:۶۹)

حضرتِ اقدس مفتی صاحب کے اس فتویٰ سے معلوم ہوا کہ نماز کے ممنوع ہونے میں ضحوة کبریٰ یا نصف النہار شرعی کا کوئی اعتبار نہیں، بلکہ عین وقتِ زوال کا اعتبار ہے، جس کو وقتِ استویٰ یا نصف النہار حقیقی کہتے ہیں۔

جمعہ کے دن نصف النہار کے وقت نماز پڑھنا امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ اور امام محمد رحمة اللہ علیہ کے نزدیک اسی طرح ناجائز ہے جس طرح عام دنوں میں، البتہ امام ابویوسف رحمة اللہ علیہ سے ایک روایت میں اس کی اجازت نقل کی گئی ہے، جو حضرات جمعہ کے دن نصف النہار کے وقت نماز پڑھتے ہیں، غالباً وہ امام ابویوسف رحمة اللہ علیہ کی روایت پر عمل کرتے ہوں گے، لیکن فقہِ حنفی میں راجح اور معتمد امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ اور امام محمد رحمة اللہ علیہ ہی کا قول ہے، اس لئے احتیاط اسی میں ہے کہ جمعہ کے دن بھی استوا کے وقت نماز پڑھنے میں توقف کیا جائے، واللہ اعلم بالصواب!

زوال کے وقت کی تعریف

س… نماز پڑھنے کا مکروہ وقت یعنی زوال کے بارے میں مختلف لوگوں کے مختلف خیالات ہیں۔

۱:… زوال صرف ایک یا دو منٹ کے لئے ہوتا ہے۔

۲:… زوال بیس یا پچّیس منٹ کے لئے ہوتا ہے۔

۳:… جمعہ کے دن زوال نہیں ہوتا۔

۴:… زوال کے لئے احتیاطاً آٹھ دس منٹ کافی ہیں۔

ج… اوقات کے نقشوں میں جو زوال کا وقت لکھا ہوتا ہے، اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کے بعد نماز جائز ہے، زوال میں تو زیادہ منٹ نہیں لگتے، لیکن احتیاطاً نصف النہار سے ۵منٹ قبل اور ۵منٹ بعد نماز میں توقف کرنا چاہئے۔ امام ابویوسف رحمة اللہ علیہ کے نزدیک جمعہ کے دن استوا کے وقت نماز دُرست ہے، اور امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کے نزدیک مکروہ ہے، حضرت امام ابوحنیفہ کا قول دلیل کے اعتبار سے زیادہ قوی اور احتیاط پر مبنی ہے، اس لئے عمل اسی پر ہے۔

رات کے بارہ بجے زوال کا تصور غلط ہے

س… سندھ کے اکثر علاقوں میں لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ جس طرح دوپہر کو بارہ بجے زوال کا وقت ہوتا ہے، اسی طرح رات کو بارہ بجے بھی زوال کا وقت ہوتا ہے۔ اگر کہیں کوئی میّت ہوجائے تو نہ صرف یہ کہ زوال کے وقت نمازِ جنازہ نہیں پڑھی جاتی بلکہ یوں بھی ہوتا ہے کہ میّت کو دفنانے کے لئے قبرستان پہنچے، وہاں پہنچتے پہنچتے دن کے یا رات کے بارہ بج گئے تو مردے کو دفنایا بھی نہیں جاتا، وہیں بیٹھ کر زوال کا وقت گزرنے کا انتظار کیا جاتا ہے، اور پھر بعد میں مردے کو دفن کیا جاتا ہے۔ از راہ کرم یہ بتائیے کہ کیا رات کو بارہ بجے بھی زوال کا وقت ہوتا ہے؟ اور زوال کے وقت کن کن کاموں کے کرنے کی ممانعت ہے؟

ج… زوال کا وقت دن کو ہوتا ہے، رات کو نہیں۔ رات کے کسی حصے میں نماز اور سجدہ کی ممانعت نہیں، البتہ عشاء کی نماز آدھی رات تک موٴخر کردینا مکروہ ہے۔ رات کے بارہ بجے زوال کا تصوّر غلط ہے اور دن میں بھی زوال کا وقت بارہ بجے سمجھنا غلط ہے، کیونکہ مختلف شہروں اور مختلف موسموں کے لحاظ سے زوال کا وقت مختلف ہوتا ہے اور بدلتا رہتا ہے۔

مکہ مکرّمہ میں اور جمعہ کے دن بھی زوال کا وقت ہوتا ہے

س… کیا یہ صحیح ہے کہ خانہٴ کعبہ میں زوال کا وقت کبھی نہیں آتا اور عبادت کبھی نہیں رُکتی؟ اور عام جگہوں پر جمعہ کو زوال کا وقت نہیں ہوتا ہے؟

ج… زوال کے وقت (اور اسی طرح دُوسرے مکروہ اوقات میں) نماز ممنوع ہے، خواہ مکہ مکرّمہ میں ہو یا غیرِ مکہ میں، اور جمعہ کا دن ہو یا کوئی اور۔ امام شافعی اور دیگر بعض ائمہ کے نزدیک تحیة الوضوء اور تحیة المسجد ہر وقت جائز ہے، اسی طرح جمعہ کے دن زوال کے وقت دوگانہ جائز ہے، ان حضرات کی دیکھا دیکھی ہمارے لوگ بھی مکروہ اوقات میں نماز شروع کردیتے ہیں، یہ نتیجہ ہے شرعی مسائل سے ناواقفی کا۔

ظہر کا وقت ایک بیس ہی پر کیوں؟

س… ہمارے محلے میں ایک مسجد ہے، جس میں ظہر کی نماز گزشتہ دس سال سے ایک بج کر بیس منٹ پر ہوتی ہے، کیا یہ ظہر کا وقت ٹھیک ہے یا اس میں ردّ و بدل کرنا چاہئے؟

ج… زوال کے بعد ظہر کا وقت شروع ہوجاتا ہے، سردیوں کے موسم میں ظہر جلدی پڑھنا اور گرمیوں میں ذرا تأخیر سے پڑھنا افضل ہے، اگر آپ کی مسجد میں نمازیوں کی مصلحت سے نماز ایک بیس پر ہوتی ہے تو کوئی مضائقہ نہیں، اور اگر گرمیوں کے موسم میں اس سے نمازیوں کو تکلیف ہوتی ہے تو تأخیر سے پڑھنی چاہئے۔

سایہ ایک مثل ہونے پر عصر کی نماز پڑھنا

س… عصر کی نماز حنفیوں کے نزدیک ہر چیز کا سایہ دو مثل ہوجائے تو پڑھنی چاہئے، اگر ایک آدمی اپنے ملک میں یا کسی دُوسرے ملک میں ایسے امام کے پیچھے نماز باجماعت پڑھتا ہے جو ایک مثل کے بعد پڑھا رہا ہے، تو کیا اس کے پیچھے نماز باجماعت پڑھ لے یا جماعت چھوڑ دے اور جب دو مثل ہوجائے تو تنہا نماز ادا کرے؟ اس صورت میں ترکِ جماعت کے گناہ کا مرتکب تو نہیں ہوگا؟

ج… حنفیہ کے یہاں بھی دو قول ہیں، ایک قول یہ ہے کہ مثل دوم میں عصر کی نماز صحیح ہے، لہٰذا اگر کسی جگہ عصر کی نماز دو مثل سے پہلے ہوتی ہو وہاں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنی چاہئے، دُوسری مثل ختم ہونے کے انتظار میں جماعت کا ترک کرنا جائز نہیں۔

غروب کے وقت عصر کی نماز

س… ایک شخص نے عصر کی نماز کسی خاص وجہ سے وقت پر نہ پڑھی اور سورج غروب ہو رہا ہے (حالانکہ غروبِ آفتاب کے وقت سجدہ ناجائز ہے) اسی دن کی عصر کی نماز جائز ہے یا کہ نہیں؟ جبکہ یہ شخص صاحبِ ترتیب ہے۔ ایک کتاب میں لکھا ہے کہ اسی دن کی سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت پڑھ لی اور سورج غروب ہوگیا تو نماز ہوجاتی ہے، ہمیں اس اُلجھن سے نجات دلائیں۔

ج… اسی دن کی عصر کی نماز جائز ہے، نماز ادا ہوجائے گی خواہ اس دوران سورج غروب ہوجائے، مگر تأخیر کرنے کی وجہ سے وہ سخت گناہگار ہوگا۔ حدیث میں ہے:

”تلک صلٰوة المنافق یجلس یرقب الشمس حتی اذا أصفرت وکانت بین قرنی الشیطان قام فنقر أربعًا لا یذکر الله فیھا الا قلیلا۔“ (رواہ مسلم، مشکوٰة ص:۶۰)

ترجمہ:…”یہ منافق کی نماز ہے کہ بیٹھا سورج کا انتظار کرتا رہا، یہاں تک کہ جب سورج زرد ہوجائے اور شیطان کے دو سینگوں کے درمیان آجائے تو یہ اُٹھ کر چار ٹھونکے لگالے، اور اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کرے مگر کم۔“

اور یہ بھی یاد رہے کہ اگر کبھی وقت تنگ ہوجائے تب بھی نماز فوراً پڑھ لینی چاہئے، یہ نہیں خیال کرنا چاہئے کہ اب تو وقت بہت کم ہے اب قضا کرکے اگلی نماز کے ساتھ ہی پڑھ لیں گے، کیونکہ نماز کا قضا کردینا بہت بڑا وبال ہے، چنانچہ حدیث شریف میں ہے:

”الذی تفوتہ صلٰوة العصر فکأنما وتر أھلہ ومالہ۔“ (مشکوٰة ص:۶۰، بروایت بخاری و مسلم)

ترجمہ:…”جس شخص کی عصر کی نماز فوت ہوگئی، گویا اس کا گھربار سب کچھ ہلاک ہوگیا۔“

ایک اور حدیث میں ہے:

”من ترک صلٰوة العصر فقد حبطہ عملہ۔“

(مشکوٰة ص:۶۰، بروایت بخاری)

ترجمہ:…”جس نے عصر کی نماز چھوڑ دی اس کا عمل اکارت ہوگیا۔“

بہت سے لوگ اس مسئلے میں کوتاہی کرتے ہیں، اگر کسی وجہ سے نماز میں تأخیر ہوجائے تو اس کو قضا کردیتے ہیں، خصوصاً مغرب کی نماز میں ذرا اندھیرا ہوجائے تو اس کو قضا کرکے عشاء کی نماز کے ساتھ پڑھتے ہیں، یہ بڑی سنگین غلطی اور کوتاہی ہے۔

عشاء کی نماز مغرب کے ایک آدھ گھنٹے بعد نہیں ہوتی

س… عشاء کی نماز بحالتِ مجبوری اگر کوئی کام ہو تو مغرب کے ایک یا آدھ گھنٹے بعد ادا کی جاسکتی ہے؟ کوئی حرج تو نہیں؟

ج… مغرب کے ایک گھنٹہ یا آدھ گھنٹہ بعد عشاء کا وقت نہیں ہوتا، اور وقت سے پہلے نماز جائز نہیں، یعنی نماز ادا نہ ہوگی۔ غروب کے بعد مغرب کی جانب جب تک سرخی باقی ہو تب تک مغرب کا وقت ہے، اس میں عشاء کی نماز صحیح نہیں ہوگی، اور جب سرخی ختم ہوجائے لیکن اُفق مغرب میں سفیدی باقی ہو تو امام ابوحنیفہ کے نزدیک اس وقت بھی عشاء کی نماز صحیح نہیں، بلکہ سفیدی کے غائب ہونے کا انتظار ضروری ہے، اور صاحبین (امام ابویوسف اور امام محمد) کے نزدیک اُفق کی سرخی ختم ہوجانے کے بعد عشاء کا وقت شروع ہوجاتا ہے، اس لئے احتیاط کی بات تو یہ ہے کہ عشاء کی نماز سفیدی ختم ہونے کے بعد پڑھی جائے، تاہم سرخی ختم ہونے کے بعد بھی صاحبین کے قول پر گنجائش ہے۔

مغرب کی نماز کب تک ادا کی جاسکتی ہے؟

س… ابھی پچھلے دنوں بس کے ذریعہ کراچی سے حیدرآباد جانا ہوا، اس دوران مغرب کا وقت ہوگیا، یعنی آفتاب غروب ہوگیا، میں کچھ دیر انتظار کرتا رہا کہ ہوسکتا ہے ڈرائیور خود ہی بس روکے کہ نماز پڑھ لوں، مگر جب میں نے دیکھا کہ بس نہیں روک رہا تو میں نے ڈرائیور سے کہا کہ بس روکو نماز پڑھنا ہے، خیر اس نے نہایت نرمی کا مظاہرہ کیا اور بس روک دی۔ مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ اس انتظار میں تقریباً غروبِ آفتاب کو آدھا گھنٹہ گزر گیا، اور ہم نے نماز پڑھ لی، اب سارے مسافر اس بات پر بضد تھے کہ یہ نماز قضا ہوگئی، جہاں تک مجھے معلوم ہے مغرب کا وقت تقریباً ایک گھنٹہ اور پندرہ منٹ رہتا ہے، اور پھر وہ بھی ایسی حالت میں مسئلے کی تحقیق کرنی چاہی تو پتہ چلا کہ جب تک شفق کی سرخی رہے مغرب کا وقت رہتا ہے، اب اس زمانے میں جب ہم لوگ شفق کو ہی نہیں سمجھتے تو اس کی سرخی کو کیا سمجھیں گے؟ آپ برائے مہربانی اس بات کی وضاحت اخبار کے ذریعہ سے فرمادیں کہ غروبِ آفتاب کے کتنی دیر بعد تک مغرب کی نماز ادا کی جاسکتی ہے؟ میرا مطلب ہے کہ آدھ گھنٹے تک یا پونے گھنٹے تک یا ایک گھنٹے تک؟

ج… غروب کے بعد اُفق پر جو سرخی رہتی ہے اسی کو شفق کہتے ہیں، جب تک اُفق پر سرخی موجود ہو (اور یہ وقت تقریباً سوا گھنٹہ تو ہوتا ہی ہے، کم و بیش بھی ہوسکتا ہے) تب تک مغرب کی نماز ہوسکتی ہے۔ عوام میں جو مشہور ہے کہ ذرا سا اندھیرا ہوجائے تو کہتے ہیں کہ مغرب کا وقت ختم ہوگیا، اب عشاء کے ساتھ پڑھ لینا، یہ بہت ہی غلط ہے، مغرب کی نماز میں قصداً تأخیر کرنا مکروہ ہے، لیکن اگر کسی مجبوری سے تأخیر ہوجائے تو شفق غروب ہونے سے پہلے ضرور پڑھ لینی چاہئے، ورنہ نماز قضا ہوجائے گی، اور نماز کا قصداً قضا کردینا گناہِ کبیرہ ہے۔

نمازِ عشاء سونے کے بعد ادا کرنا

س… میری امی صبح بہت جلدی اُٹھتی ہیں، اس وجہ سے رات جلدی آنکھ لگ جاتی ہے، اور اکثر وہ عشاء کی نماز ایک نیند پوری کرکے دس گیارہ بجے تک پڑھتی ہیں، جبکہ سنا ہے کہ اگر عشاء کی نماز سے پہلے نیند آجائے اور پھر سوکر اُٹھ کر نماز پڑھی جائے تو نماز قبول نہیں ہوتی۔

ج… عشاء کی نماز پڑھے بغیر سوجانا مکروہ ہے، اور حدیث میں اس پر بددُعا آئی ہے، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے:

”فمن نام فلا نامت عینہ، فمن نام فلا نامت عینہ، فمن نام فلا نامت عینہ۔“

ترجمہ:…”پس جو عشاء کی نماز پڑھے بغیر سو جائے اللہ کرے اس کی آنکھیں سو نہ سکیں (تین بار یہ بددُعا فرمائی)۔“

تاہم اگر آدمی سوجائے اور اُٹھ کر نماز پڑھ لے تب بھی نماز ہوجائے گی۔

مغرب و عشاء ایک وقت میں پڑھنا

س… سعودی عرب خصوصاً نجد کے علاقے میں جب بھی بارش ہوتی ہے یا کسی روز شدید مسلسل بارش کی وجہ سے اکثر مساجد میں صلوٰة المغرب کے ساتھ صلوٰة العشاء بھی پڑھ لیتے ہیں، ایسی صورت میں ہم لوگ کیا کریں؟ کیا وقتی طور پر جماعت کے ساتھ مل جائیں اور بعد میں اعادہ کرلیں وقتِ عشاء آنے پر؟ ایسی صورت میں یہ نماز جو قبل ازوقت ادا کی گئی ہے نوافل میں شمار ہوسکتی ہے؟

ج… ہمارے نزدیک بارش کے عذر کی وجہ سے عشاء کی نماز مغرب کے وقت پڑھنا صحیح نہیں، آپ عشاء اپنے وقت پر پڑھا کریں، یہ جماعت جو قبل ازوقت کی جارہی ہے اس میں شریک ہی نہ ہوں۔

عشاء کے فرض کے بعد سنتوں اور وتر کا افضل وقت

س… عشاء کے فرض کے بعد سنتوں اور واجب ادا کرنے کے لئے افضل وقت کون سا ہوگا؟

ج… سنتوں کو عشاء کے فرضوں کے متصل ادا کیا جائے، وتر میں افضل یہ ہے کہ اگر تہجد میں اُٹھنے کا بھروسا ہو تو تہجد کی نماز کے بعد وتر پڑھے، اور اگر بھروسا نہ ہو تو عشاء کی سنتوں کے ساتھ ہی پڑھ لینا ضروری ہے۔

دورانِ سفر دو نمازوں کو اکٹھا ادا کرنا

س… کیا دورانِ سفر وقت سے پہلے ایک نماز کے ساتھ دُوسرے وقت کی نماز ادا کرسکتے ہیں؟

ج… دو نمازوں کو جمع کرنا ہمارے نزدیک جائز نہیں، بلکہ ہر نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا لازم ہے، البتہ سفر کی ضرورت سے ایسا کیا جاسکتا ہے کہ پہلی نماز کو اس کے آخری وقت میں پڑھا جائے اور پچھلی نماز کو اس کے اوّل وقت میں پڑھ لیا جائے، اس طرح دونوں نمازیں ادا تو ہوں گی اپنے اپنے وقت میں، لیکن صورةً جمع ہوجائیں گی۔ اور اگر پہلی نماز کو اس قدر موٴخر کردیا کہ اس کا وقت نکل گیا تو نماز قضا ہوگئی اور اگر پچھلی نماز کو اس طرح مقدم کردیا کہ ابھی تک اس کا وقت ہی نہیں داخل ہوا تھا تو وہ نماز ادا ہی نہیں ہوگی اور اس کا دوبارہ پڑھنا ضروری ہوگا۔

ہوائی سفر میں اوقات کے فرق کا نماز روزہ پر اثر

س… ہمارے رشتہ داروں میں اس مسئلے میں اختلاف ہے کہ ایک شخص پاکستان میں فجر، ظہر، عصر، مغرب کی نمازیں کراچی میں پڑھ لیتا ہے، اور مغرب کے بعد وہ ہوائی جہاز میں سوار ہوا اور ایک گھنٹہ یا دو یا پانچ یا دس گھنٹے میں ایسے ملک میں پہنچا جہاں ظہر کی نماز کا وقت تھا، اسی طرح روزہ کی کیا صورت ہوگی؟

ج… نماز تو جو پڑھ چکا ہے وہ ادا ہوگئی، دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں، اور روزہ وہ اس وقت کھولے گا جب اس ملک میں روزہ کھولنے کا وقت ہوگا۔

عصر اور فجر کے طواف کے بعد کی نفلوں کا وقت

س… عصر اور فجر کے طواف کے بعد کی نفلیں واجب ہیں، دو رکعت فوراً ادا کرنا جائز ہے یا کہ نہیں؟ یہ وقت مکروہ ہے یا حرام؟ اس میں طواف کی دو رکعت پڑھنی جائز ہے؟

ج… عصر اور فجر کے بعد چونکہ نفل پڑھنا جائز نہیں، لہٰذا عصر و فجر کے بعد دوگانہ طواف نہ پڑھے، بلکہ غروبِ شمس اور طلوعِ شمس کے بعد پڑھے، یہ وقت مکروہ ہے اور اس میں طواف کی دو رکعت پڑھنا بھی جائز نہیں ہے۔

بے وقت نفل پڑھنے کا کفارہ اِستغفار ہے

س… میں نے ابھی نماز شروع کی ہے، تقریباً ایک سال ہوگیا ہے، آپ کی دُعا سے پابندی سے نماز ادا کرتا ہوں، مجھے ان مکروہ اوقات کا علم نہیں تھا، میں نے بے علمی کے سبب غلطی سے عصر کے بعد نفل ادا کرلی جو کہ نفل کے لئے منع ہے، اب میں نے کتابوں کا مطالعہ کیا اور آپ کے کالم کا بھی مطالعہ کرتا ہوں، بے علمی کے سبب اگر ایسا عمل ہوجائے تو اس کا کفارہ کیا ہے؟ میری راہ نمائی فرمائیں۔

ج… اس کا کفارہ سوائے اِستغفار کے کچھ نہیں۔

دو وقتوں کی نمازیں اکٹھی ادا کرنا صحیح نہیں

س… کیا بارش یا کسی اور عذر کی بنا پر دو نمازیں اکٹھی پڑھ سکتے ہیں؟

ج… سفر میں ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کی نمازیں جمع کرنے کی متعدّد احادیث مروی ہیں، اور ابنِ عباس کی ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کی نمازیں بغیر سفر کے، بغیر خوف کے اور بغیر بارش کے اکٹھی پڑھیں، اس قسم کی تمام احادیث ہمارے نزدیک اس پر محمول ہیں کہ ظہر کی نماز کو موٴخر کرکے اس کے اخیر وقت میں پڑھا، اور عصر کی نماز کو اس کے اوّل وقت میں ادا کیا۔ اسی طرح مغرب اس کے آخری وقت میں پڑھی اور عشاء اس کے اوّل وقت میں، گویا دونوں نمازیں اپنے اپنے وقت میں ادا کی گئیں، بارش کی وجہ سے دو نمازوں کا جمع کرنا کسی حدیث میں میری نظر سے نہیں گزرا، علامہ شوکانی نے بھی نیل الاوطار میں اس کی سختی سے تردید کی ہے۔

کن اوقات میں نفل نماز ممنوع ہے؟

س… تحیة الوضوء کس نماز کے وقت پڑھنا مکروہ ہے؟ ضرور بتائیں۔ میں نے نماز کی کتاب میں پڑھا ہے کہ جس وقت نفل نماز پڑھنا مکروہ ہے اس وقت نہیں پڑھنا چاہئے، مگر میں پھر بھی یہ نہیں جانتا ہوں کہ کس وقت تحیة الوضوء پڑھوں اور کس وقت نہ پڑھوں؟ میں پانچوں وقت وضو کرتا ہوں، مگر یہ معلوم نہیں کہ کس نماز کے وضو کے بعد تحیة الوضوء پڑھوں؟

ج… تحیة الوضوء اور تحیة المسجد نفلی نماز ہے، اور نفلی نماز درج ذیل اوقات میں مکروہ ہے:

۱:… صبحِ صادق کے بعد سے لے کر اشراق تک۔

۲:… عصر کی نماز کے بعد غروب تک۔

۳:… نصف النہار کے وقت۔

۴:… صبحِ صادق کے بعد سوائے سنتِ فجر کے دیگر نوافل مکروہ ہیں۔

تہجد کی نماز رات دو بجے ادا کرنا

س… مجھے تہجد کی نماز پڑھنے کا ازحد شوق ہے، اور اکثر میں یہ نماز دو بجے اُٹھ کر پڑھتی بھی ہوں، ماہِ رمضان میں سحری کے وقت یہ نماز ہوسکتی ہے کہ نہیں؟ (صبحِ صادق کی اذان سے پہلے)۔

ج… صبحِ صادق سے پہلے تہجد کا وقت ہے۔

رمضان میں اذان کے اوقات

س… ہماری مسجد کے امام صاحب فرماتے ہیں کہ روزہ اِفطار کے وقت اذان نہیں دینی چاہئے، بلکہ دس منٹ بعد اذان دو، کیونکہ اس وقت مغرب کا وقت نہیں ہوتا اور یہ بھی فرماتے ہیں کہ: سحری بند ہوتے وقت بھی اذان کی ضرورت نہیں، کیونکہ کراچی میں سحری کا وقت اگر چار بج کر پچّیس منٹ ہو تو اذان کا وقت چار بج کر چالیس منٹ پر داخل ہوتا ہے، اس سے پہلے اگر اذان ہوئی تو وہ اذان نہیں ہوگی بلکہ لوٹانی ہوگی۔

ج… اِفطار کے وقت اذان کا وقت ہوجاتا ہے، اذان فوراً دے دینی چاہئے۔ سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد اذان کا وقت ہوجاتا ہے، مگر انتہائے سحری کے وقت کے بعد چند منٹ احتیاط کرنی چاہئے۔

جمعہ اور ظہر کی نمازوں کا افضل وقت

س… قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ ہر نماز اوّل وقت میں پڑھی جائے اور کلام مجید میں ہر نماز کا وقت بتادیا گیا ہے، ہمارے ہاں اکثر مساجد میں آج کل ظہر کی نماز اور جمعہ شریف اڑھائی بجے پڑھایا جاتا ہے اور چند مساجد میں جمعہ ۲بج کر ۵۰منٹ پر بھی ہوتا ہے، قرآن و حدیث میں دیر سے نماز پڑھنے والوں کے لئے سزا کی وعید ہے، آپ یہ بتائیں کہ دیر سے ظہر کی نماز پڑھنا کیسا ہے؟ نیز یہ کہ کیا حدیث پاک میں دیر سے نماز پڑھنے کے متعلق آیا ہے؟
ج… امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک ظہر کی نماز سردیوں میں جلدی پڑھنا اور گرمیوں میں ذرا تأخیر سے پڑھنا افضل ہے، لیکن جمعہ ہمیشہ اوّل وقت میں پڑھنا ہی سنت اور اسے تأخیر سے پڑھنا خلافِ سنت ہے۔ اور اگر مثل اوّل ختم ہونے کے بعد جمہ کی نماز ہوئی تو مفتیٰ بہ قول کے مطابق جمعہ نہیں ہوا، اور آپ نے جو لکھا ہے کہ: ”قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے کہ ہر نماز اوّل وقت میں پڑھی جائے“ یہ ارشاد آپ نے کہاں پڑھا ہے؟ اس طرح اپنے سمجھے ہوئے مفہوم کو قرآنِ کریم کی طرف قطعیت سے منسوب کرنا بڑی جسارت ہے !
آپ کے مسائل اور ان کا حل جلد 2

حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ


    Choose :
  • OR
  • To comment
No comments:
Write comments

Old Copy Sites
http://www.raahehaq313.wordpress.com
http://raahehaq313.blog.com