ایک مسلمان کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کیسے عقیدے رکھنا چاہئے؟

 

 اسلام میں جو توحید کا تصور ہے ،اور جن چیزوں کے ماننے سے انسان کی توحید کامل اور صحیح ہوتی ہے ،اور ایک مسلمان کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کیسے عقیدے رکھنا چاہئے ،اس کے بارے میں علماء  کرام نے بہت کچھ لکھا ہے۔تفسیر ہدایت القرآن میں اس کے متعلق بہت بہترین مضمون ہے ۔ مناسب معلوم ہوتاہے کہ اس کو یہاں نقل کردیا جائے۔

توحید صحیح اس وقت ہوتی ہے جب درج ذیل باتیں مانی جائیں ۔

(۱)اللہ پاک ہی خالق ہیں ، یہ کائنات جس کا ایک فرد ہم بھی ہیں، ازلی اور ابدی نہیں ہے، بلکہ پہلے نہیں تھی بعد میں پیدا ہوئی ہے۔ اس کے پیدا فرمانے والے تنہا اللہ جل شانہ ہیں،  انہوں نے بلا شرکت غیر ے یہ ساری کائنات بنائی ہے ۔        

(۲)اللہ پاک ہی پروردگار ہیں ، اللہ پاک نے تمام کائنات کو پیدا کیا ہے اور وہی ہر چیز کے پالنے والے ہیں ۔ ان کے سوا کوئی پالنے والا نہیں ہے۔

(۳)اللہ پاک ہی مالک ہیں ،تمام کائنات اللہ پاک نے پیدا فرمائی ہے وہی اس کے پالنے والے ہیں اور وہی تمام چیزوں کے مالک بھی ہیں، ان کے سوا کائنات کا یا اس کے کسی جزو کا کوئی مالک نہیں ہے۔

(۴)اللہ پاک ہی حاکم ہیں،اللہ پاک ہی کا حکم چلتا ہے کائنات کے خالق و مالک اللہ پاک قادر مطلق ہیں وہ جو چاہیں اسے کرنے پر پوری قدرت  رکھتے ہیں ، وہ اسباب کے سامنے عاجز نہیں ہیں،بلکہ وہی مسبب الاسباب ہیں ، تمام ظاہری اسباب انہیں کے حکم کے مطابق کام کرتے ہیں ۔

(۵)اللہ پاک ہی حاجت روا ہیں،اللہ پاک ہی خالق و مالک ہیں وہی پالنہار ہیں اور انہی کا حکم چلتا ہے اور سب کچھ انہی کے پاس ہے اس لئے وہی حاجت روا اور مشکل کشا ہیں ، سب بندے اللہ پاک کے محتاج ہیں اور مخلوق ہیں اور اپنی زندگی میں تک وہ اللہ کےمحتاج ہیں ۔

(۶)اللہ پاک ہی معبود ہیں ، یعنی پرستش اور بندگی کے حقدار اللہ پاک ہی ہیں ، انسان کا سر انہی کے آگے جھکنا چاہئے، انسان اللہ پاک کا بندہ ہے  اس لئے اسے اللہ پاک ہی کی بندگی  کرنی چاہئے، اسلام کا کلمہ ہی  “لاالہ الا اللہ”  ہے یعنی معبود اللہ پاک ہی ہیں۔

(۷)زندگی اور موت اللہ پاک ہی کے ہاتھ میں ہے ۔        

(۸)نفع اور نقصان اللہ پاک ہی کے ہاتھ میں ہے ۔

(۹)اللہ پاک ہی ہر چیز کو جاننے والے ہیں ۔                 

(۱۰)اللہ پاک کا کوئی ہمسر نہیں ہےتمام کائنات مخلوق ہے اور اللہ پاک خالق ہیں ،یہ مملوک ہیں او راللہ پاک مالک ہیں،اس لئے کائنات کی کوئی چیز اللہ پاک کی ہمسر نہیں ہے۔

(۱۱)اللہ پاک کے بیوی نہیں ہے،میاں بیوی کا تعلق وہاں ہوتا ہے  جہاں کم از کم تین باتیں پائی جائیں:

(الف)ایک ہستی دوسری ہستی کی محتاج ہو،

(ب)شہوانی جذبات موجود ہوں ،

(ج)میاں بیوی دونوں ہم جنس ہوں۔ اور اللہ پاک ان تینوں باتوں سے بری ہیں ۔وہ کسی کےمحتاج نہیں ہیں،وہ شہوانی جذبات سے پاک ہیں ،اور کوئی ان کا ہم جنس بھی نہیں ہے اس لئے اللہ پاک کی بیوی نہیں ہے۔

(۱۲)اللہ پاک کے بیٹا بیٹی نہیں ہیں ، بیٹا بیٹی کاتصور بیوی اور شہوانی تعلقات سے پیدا ہوتا ہے اور اللہ پاک جل شانہ نہ شہوانی جذبات رکھتے ہیں نہ ان کی بیوی ہے پھر ان کے اولاد کیسی ؟یا اولاد کا خواہشمند وہ ہوتا ہے جو کمزور اور محتاج ہو، تاکہ بڑھاپے میں اولاد سہارا بن سکے اور اللہ پاک قادر مطلق غنی مطلق اور ہر چیز کے مالک و مختار ہیں ، پھر ان کو اولاد کی کیاحاجت ہے ؟ یا اولاد کا آرزومند وہ ہوتا ہے جس کو چند روز کے بعد مرجانا ہے ،تاکہ اولاد کے ذریعہ اس کا نام اور سلسلہ قائم رہے، اور اللہ پاک تو سدا زندہ رہنے والے ہیں ، پس انہیں اولاد کی کیا حاجت ہے ؟۔

(۱۳)اللہ پاک اوتار نہیں لیتے،کیا یہ بات اللہ پاک کے شایان شان ہے کہ وہ مخلوقات کی طرح ماں کے پیٹ میں رہیں ، پیدا ہوں اور پرورش کئے جاویں ، ان کا جسم ہو ، وہ کھائیں اور پئیں ، قضائے حاجت کریں ، بیوی بچے رکھیں ،دکھ درد سہیں ، اور مصیبتیں اٹھائیں ،انسانی اور حیوانی جذبات ہوں اور پھر وہ مر جائیں یا مار دئے جائیں ، یا خود کشی کرلیں ؟ توبہ !توبہ!ان میں سے کوئی بھی بات خالق کائنات کی شایان شان نہیں ہے ، پس وہ اوتار نہیں لیتے ۔حقیقت یہ ہے کہ لوگ جب مذہبی پیشواؤں کی عقیدت میں حد سے بڑھ جاتے ہیں تو انہیں خدائی صفات کا حامل سمجھ بیٹھتے ہیں پھر انہیں بعینہ خدا قرار دیتے ہیں اور ان کے بارے میں یہ عقیدہ قائم کرلیتے ہیں کہ اللہ پاک نے انسانوں کی شکل میں اوتار لیا ہے۔

(۱۴)اللہ پاک ہی قانون دینے والے ہیں ،اللہ پاک انسان کے خالق و مالک ہیں اس لئے انہی کوانسان کے لئے قانون بنانے کا حق پہنچتا ہے ، ان کے سوا کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا ،علماء و مشائخ،عباد وزہاد یا سیاسی راہنماؤں کو قانون بنانے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔

(۱۵)اللہ پاک کے حضور اجازت کے بغیر کوئی سفارش نہیں کرسکتا ،کسی کے بارے میں یہ خیال کرلینا کہ وہ اللہ پاک کے حضور ان کی بے جا سفارش کردیں گےاور اللہ پاک کی گرفت سے بچا لیں گےیہ شرک ہے،کیونکہ اللہ پاک کے یہاں اس طرح کی سفارش کا کوئی گزر نہیں ہے نہ وہ کسی کا دباؤ قبول کرتے ہیں نہ انہیں دھوکہ دے کر غلط فیصلہ کرایاجاسکتا ہے ۔

یہ ہے اسلام کا تصور توحید ،اور قرآن پاک اسی توحید کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا ہے ، اکثر لوگوں کا جو حال ہے کہ وہ خدا کی ہستی پر یقین بھی رکھتے ہیں اور ساتھ ہی دوسروں کو  اس کا شریک بھی ٹھہراتے ہیں ، یہ خدا کو ماننا  نہ ماننے کے برابر ہے ، یہ خدا پرستی سچی خدا پرستی نہیں ہے ، سچی خدا پرستی یہ ہے کہ دعاء و استعانت ، رکوع و سجود ،عجز و نیاز،مندی،کارسازی اور کبریائی صرف اللہ پاک ہی کے لئے مخصوص سمجھی جائے۔

 

Ak muslman ko Allah k sath Kesa Aqida rakhna chaiye, islam , sawal o jawab 

    Choose :
  • OR
  • To comment
No comments:
Write comments

Old Copy Sites
http://www.raahehaq313.wordpress.com
http://raahehaq313.blog.com