شب برات میں کون سے کام کرنے چاہیے - شب برات حقیقت اور فضیلت

 

 شب برات میں کون سے کام کرنے چاہیے
shab e barat ki haqeeqat - shab e barat ki fazilat

shab e barat ki haqeeqat - shab e barat ki fazilat شب برات کی حقیقت اور فضیلت  شب برات میں کون سے کام کرنے چاہیے

(۱) شب برات کی حقیت کیاہے؟
(۲) ۵۱/ شعبان کی رات کی اہمیت کے بارے میں بتائیں۔
(۳) عر ب دنیا اس رات سے بے علم کیوں ہیں؟
(۴) ہم نے اس مذہبی تہوارکیوں منانا شروع کیا اور یہ کب سے ہے؟

جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
۱ و ۲) پندرہویں شعبان کی رات شب براءة کہلاتی ہے، اس رات میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو گناہوں سے بری اور پاک و صاف کرتا ہے، یعنی مغفرت چاہنے والوں کی بے انتہا مغفرت فرماتا ہے جیسا کہ بہت سی احادیث میں آیا ہے نیز اس رات میں سالانہ فیصلے کی تجدید فرماتا ہے جیسا کہ قرآن میں سورہٴ دخان میں موجود ہے: فِیْھَا یُفْرَقُ کُلِّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ ․

(۳) چونکہ شب براءة کی فضیلت میں آئی ہوئی احادیث ضعیف ہیں اس لیے وہ لوگ اسے اہمت نہیں دیتے۔

(۴) شیعہ یہ کہتے ہیں کہ ان کے امام غائب صاحب کی پیدائش کا دن ہے لہٰذا وہ لوگ اس خوشی میں اچھے کھانے حلوے وغیرہ بناتے ہیں، آتش بازی کرتے ہیں جھنڈیاں لگاتے ہیں اور خوب چہل پہل کرتے ہیں، غرض شیعہ اس دن کو تہوار کی طرح مناتے ہیں۔ ان ہی کی دیکھی دیکھا ہمارے سنی حضرات بھی اس دن کو تہوار کی طرح مناتے ہیں۔ حلوے پکاتے ہیں، چہل پہل کرتے ہیں، یہ جو کچھ ہورہا ہے سب شیعوں کی نقالی ہے۔ ہمارے یہاں صرف اتنا ہے کہ جس کو توفیق ہو اپنے گھر میں بیٹھ کر کچھ عبادت کرلے اور اللہ سے دعا کرلے۔ مسجدوں میں بھیڑ لگانا یہ کہیں ثابت نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
---
پندرہویں شعبان کا روزہ
پندرہویں شعبان کا روزہ نہ تو فرض ہے نہ واجب نہ سنت موٴکدہ ہے، زیادہ سے زیادہ یہ مستحب ہے اس سلسلے میں حدیث آئی ہے قوموا لیلہا وصوموا نہارہا یہ حدیث چونکہ ضعیف ہے اورضعیف فضائل اعمال میں تمام محدثین کے نزدیک قابل عمل ہوتی ہے۔
 اس لیے اگر کوئی روزہ رکھنا چاہے تو رکھ سکتا ہے .  اس روزے کو بہت ضروری سمجهنا اور نہ رکهنے والے کو بُرا سمجهنا غلط ہے

جواب: جس قدر امور شب برأت میں ثابت ہیں، مثلاً انفرادی طور پر دعا، استغفار، نماز، تلاوت کرلینا، ۱۵/ شعبان کا روزہ رکھنا کبھی کبھی قبرستان چلے جانا، ان کو کرلینا مندوب ہے۔
 اس کے علاوہ امور مثلاً حلوا پکانا، فاتحہ کرنا، پٹاخا چھڑانا، اجتماعی طور پر مسجد میں اکٹھا ہونے کا اہتمام کرنا، قبرستان میں چراغاں کرنا، اگربتی، موم بتی جلانا، قبرستان جانے کو ضروری سمجھنا بطور تہوار کے منانا۔ وغیرہ چیزیں از قبیل رسوم قبیحہ وبدعت کے ہیں۔
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند۔واللہ تعالیٰ اعلم

عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں :۔
البتہ یہ بات درست ہے کہ اس رات میں عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں کہ فلاں طریقے سے عبادت کی جائے ، جیسے بعض لوگوں نے اپنی طرف سے ایک طریقہ گھڑ کر یہ کہہ دیا کہ شب ِ برات میں اس خاص طریقے سے نماز پڑھی جاتی ہے ، مثلاََ پہلی رکعت میں فلاں سورت اتنی مرتبہ پڑھی جائے، دوسری رکعت میں فلاں سورت اتنی مرتبہ پڑھی جائے وغیرہ وغیرہ، اسکا کوئی ثبوت نہیں، یہ بالکل بے بنیاد بات ہے، بلکہ نفلی عبادت جس قدر ہوسکے وہ اس رات میں انجام دی جائے، نفل نماز پڑھیں ، قرآن کریم کی تلاوت کریں ، ذکرکریں ، تسبیح پڑھیں ، دعائیں کریں ، یہ ساری عبادتیں اس رات میں کی جاسکتی ہیں لیکن کوئی خاص طریقہ ثابت نہیں۔
مزید تفصیل کے لیے

" شب برات کی حقیقت اور فضیلت " اردو بیان سنیں 



27 رجب کو عبادت کا کیا حکم ہے



Share Wale Button say WhatsApp , Facebook , Twitter , Google+ Par Share Karen

    Choose :
  • OR
  • To comment
No comments:
Write comments

Old Copy Sites
http://www.raahehaq313.wordpress.com
http://raahehaq313.blog.com