قبروں کی زیارت ، سوال و جواب

 



قبرستان پر کتنی دُور سے سلام کہہ سکتے ہیں؟
س… قبرستان میں جاتے ہوئے یا قریب سے گزرتے ہوئے “السلام علیکم یا اہل القبور” کہنا چاہئے، دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ بس، ٹرین یا کسی بھی سواری میں سفر کے دوران کوئی قبرستان یا کوئی مزار نظر آجائے تو “السلام علیکم یا اہل القبور” یا “السلام علیکم یا صاحب مزار” کہنا چاہئے یا نہیں؟
ج… اگر پاس سے گزریں تو “السلام علیکم یا اہل القبور” کہہ لینا چاہئے۔
قبرستان کس دن اور کس وقت جانا چاہئے؟
س… قبرستان جانے کے لئے سب سے بہتر وقت اور دن کون سے ہیں؟
ج… قطعی طور پر کسی خاص وقت اور دن کی تعلیم نہیں دی گئی، آپ جب چاہیں جاسکتے ہیں، وہاں جانے سے اصل مقصود عبرت حاصل کرنا ہے، موت و آخرت کو یاد کرنا ہے، البتہ بعض روایات میں شبِ برأت کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مدینہ طیبہ کے قبرستان (بقیع) میں تشریف لے جانا اور ان کے لئے دُعائے مغفرت فرمانا آیا ہے، بعض حضرات نے ان روایات پر کلام فرمایا ہے، اور ان کو ضعیف کہا ہے۔ ایک مرسل روایت میں ہے کہ جس نے اپنے والدین کی یا ان میں سے کسی ایک کی قبر کی ہر جمعہ کو زیارت کی، اس کی بخشش ہوجائے گی اور اسے ماں باپ سے حسنِ سلوک کرنے والا لکھ دیا جائے گا۔ (مشکوٰة از شعب الایمان بیہقی)
فی الجملہ ان روایات سے متبرک دن میں قبرستان جانے کا اہتمام معلوم ہوتا ہے، علامہ شامی لکھتے ہیں: “ہر ہفتے میں قبروں کی زیارت کی جائے، جیسا کہ “مختارات النوازل” میں ہے، اور “شرح لباب المناسک” میں لکھا ہے کہ: جمعہ، ہفتہ، پیر اور جمعرات کا دن افضل ہے۔ محمد بن واسع فرماتے ہیں کہ مردے اپنے زائرین کو پہچانتے ہیں جمعہ کے دن، اور ایک دن پہلے اور ایک دن بعد، اس سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا دن افضل ہے۔” (رد المحتار ج:۲ ص:۲۴۲)
پختہ مزارات کیوں بنے؟
س… حدیث شریف میں ہے کہ بہترین قبر وہ ہے جس کا نشان نہ ہو اور کچی ہو، پھر ہندوستان اور پاکستان میں اتنے سارے مزارات کیوں ہیں جن کو لوگ پوجا کی حد تک چومتے ہیں اور منتیں مانتے ہیں؟
ج… بزرگوں کی قبروں کو یا تو عقیدت مند بادشاہوں نے پختہ کیا ہے، یا دُکان دار مجاوروں نے، اور ان لوگوں کا فعل کوئی شرعی حجت نہیں۔
مزارات پر جانا جائز ہے، لیکن وہاں شرک و بدعت نہ کرے
س… کیا مزاروں پر جانا جائز ہے؟ جو لوگ جاتے ہیں یہ شرک تو نہیں کر رہے؟
ج… قبروں کی زیارت کو جانا مستحب ہے، اس لئے مزاراتِ اولیاء پر جانا تو شرک نہیں، ہاں! وہاں جاکر شرک و بدعت کرنا بڑا سخت وبال ہے۔
بزرگوں کے مزارات پر منّت ماننا حرام ہے
س… کئی جگہ پر کچھ بزرگوں کے مزار بنائے جاتے ہیں (آج کل تو بعض نقلی بھی بن رہے ہیں)، اور ان پر ہر سال عرس ہوتے ہیں، چادریں چڑھائی جاتی ہیں، ان سے منتیں مانگی جاتی ہیں، یہ کہاں تک صحیح ہے؟
ج… یہ تمام باتیں بالکل ناجائز اور حرام ہیں، ان کی ضروری تفصیل میرے رسالے “اِختلافِ اُمت اور صراطِ مستقیم” میں دیکھ لی جائے۔
مزارات پر پیسے دینا کب جائز ہے اور کب حرام ہے؟
س… میں جس رُوٹ پر گاڑی چلاتا ہوں اس راستے میں ایک مزار آتا ہے، لوگ مجھے پیسے دیتے ہیں کہ مزار پر دے دو، مزار پر پیسے دینا کیسا ہے؟
ج… مزار پر جو پیسے دئیے جاتے ہیں، اگر مقصود وہاں کے فقراء و مساکین پر صدقہ کرنا ہے تو جائز ہے، اور اگر مزار کا نذرانہ مقصود ہے تو یہ ناجائز اور حرام ہے۔
مزارات کی جمع کردہ رقم کو کہاں خرچ کرنا چاہئے؟
س… مزاروں یا قبروں پر جو پیسے جمع کئے جاتے ہیں یہ کیسے ہیں؟ (جمع کرنے کیسے ہیں؟) اگر ناجائز ہیں تو پہلے جو جمع ہیں ان کو کہاں خرچ کیا جائے؟
ج… اولیاء اللہ کے مزارات پر جو چڑھاوے چڑھائے جاتے ہیں وہ “ما اھل بہ لغیر الله” میں داخل ہونے کی وجہ سے حرام ہیں، اور ان کا مصرف مالِ حرام کا مصرف ہے، یعنی بغیر نیتِ ثواب کے یہ مال کسی مستحقِ زکوٰة کو دے دیں۔
اولیاء اللہ کی قبروں پر بکرے وغیرہ دینا حرام ہے
س… جو لوگ اولیاء اللہ کی قبروں پر بکرے وغیرہ دیتے ہیں کیا یہ جائز ہیں؟ حالانکہ اگر ان کی نیت خیرات کی ہو تو ان کے قرب و جوار میں مساکین بھی موجود ہیں۔
ج… اولیاء اللہ کے مزارات پر جو بکرے بطور نذر و نیاز کے چڑھائے جاتے ہیں، وہ قطعاً ناجائز و حرام ہیں، ان کا کھانا کسی کے لئے بھی جائز نہیں، اِلَّا یہ کہ مالک اپنے فعل سے توبہ کرکے بکرے کو واپس لے لے، اور جو بکرے وہاں کے غریب غرباء کو کھلانے کے لئے بھیجے جاتے ہیں، وہ ان غریب غرباء کے لئے حلال ہیں۔
مردہ، قبر پر جانے والے کو پہچانتا ہے اور اس کے سلام کا جواب دیتا ہے
س… قبر پر کوئی عزیز مثلاً: ماں باپ، بہن بھائی یا اولاد جائے تو کیا اس شخص کی رُوح انہیں اس رشتے سے پہچانتی ہے؟ ان کو دیکھنے اور بات سننے کی قوّت ہوتی ہے؟
ج… حافظ سیوطی نے “شرح الصدور” میں اس مسئلے پر متعدّد روایات نقل کی ہیں کہ میّت ان لوگوں کو جو اس کی قبر پر جائیں، دیکھتی اور پہچانتی ہے اور ان کے سلام کا جواب دیتی ہے۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ: “جو شخص اپنے موٴمن بھائی کی قبر پر جائے، جس کو وہ دُنیا میں پہچانتا تھا، پس جاکر سلام کہے تو وہ ان کو پہچان لیتا ہے اور اس کا جواب دیتا ہے۔” یہ حدیث “شرح صدور” میں حافظ ابنِ عبدالبر کی “استذکار” اور “تمہید” کے حوالے سے نقل کی ہے، اور لکھا ہے کہ محدث عبدالحق نے اس کو “صحیح” قرار دیا ہے۔ (ص:۸۸)
قبر پر ہاتھ اُٹھاکر دُعا مانگنا
س… قبرستان میں یا ایک قبر پر ہاتھ اُٹھاکر دُعا مانگنا کیسا ہے؟
ج… فتاویٰ عالمگیری (ج:۵ ص:۳۵۰ مصری) میں لکھا ہے کہ قبر پر دُعا مانگنا ہو تو قبر کی طرف پشت اور قبلے کی طرف منہ کرکے دُعا مانگے۔
قبرستان میں فاتحہ اور دُعا کا طریقہ
س… قبرستان میں جاکر قبر پر فاتحہ پڑھی جاتی ہے، اس فاتحہ نامی دُعا میں کیا پڑھا جاتا ہے؟ (یعنی کیا دُعا مانگنی چاہئے؟)
ج… قبرستان میں جاکر پہلے تو ان کو سلام کہنا چاہئے، اس کے الفاظ حدیث میں یہ آتے ہیں: “السلام علیکم یا اھل الدیار من الموٴمنین والمسلمین وانا انشاء الله بکم للاحقون، نسأل الله لنا ولکم العافیة۔” اور پھر جس قدر ممکن ہو ان کے لئے دُعا و اِستغفار کرے، اور قرآن مجید پڑھ کر ایصالِ ثواب کرے۔ بعض روایات میں سورہٴ یٰسین، سورہٴ تبارک الذی، سورہٴ فاتحہ سورہٴ زلزال، سورہٴ تکاثر اور سورہٴ اِخلاص اور آیت الکرسی کی فضیلت بھی آئی ہے۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے کہ قبر کی طرف منہ اور قبلے کی طرف پشت کرکے کھڑا ہو، اور جب دُعا کا ارادہ کرے تو قبر کی طرف پشت اور قبلے کی طرف منہ کرکے کھڑا ہو۔
قبرستان میں پڑھنے کی مسنون دُعائیں
س… کون سی مسنون اور بہتر دُعائیں ہیں جو قبرستان میں پڑھنی چاہئیں؟
ج… سب سے پہلے قبرستان میں جاکر اہلِ قبور کو سلام کہنا چاہئے، اس کے مختلف الفاظ احادیث میں آئے ہیں، ان میں سے کوئی سے الفاظ کہہ لے، اگر وہ یاد نہ ہوں تو “السلام علیکم” ہی کہے، اس کے بعد ان کے لئے دُعا و اِستغفار کرے اور جس قدر ممکن ہو تلاوتِ قرآنِ کریم کا ثواب ان کو پہنچائے۔ احادیث میں خصوصیت کے ساتھ بعض سورتوں کا ذکر آیا ہے، مثلاً: سورہٴ فاتحہ، آیت الکرسی، سورہٴ یٰسین، سورہٴ تکاثر، سورہٴ کافرون، سورہٴ اِخلاص، سورہٴ فلق، سورہٴ ناس وغیرہ۔
قبرستان میں قرآنِ کریم کی تلاوت آہستہ جائز ہے، آواز سے مکروہ ہے
س… ایک مولوی صاحب فرما رہے تھے کہ قرآن مجید قبرستان میں نہیں پڑھنا چاہئے، کیونکہ عذاب والی آیات پر مردے پر عذاب نازل ہوتا ہے، بلکہ مخصوص دُعاوٴں بشمول آیات جو کہ سنتِ نبوی سے ثابت ہیں، پڑھنی چاہئیں۔
ج… قبر پر بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنا مکروہ ہے، آہستہ پڑھ سکتے ہیں۔
قبرستان میں عورتوں کا جانا صحیح نہیں
س… ۱: کیا عورتوں کا قبرستان جانا منع ہے؟
۲:… اگر جاسکتی ہیں تو کیا کسی خاص وقت کا تعین ہونا چاہئے؟
۳:… قبرستان جاکر عورتوں یا مردوں کے لئے قرآن پڑھنا یا نوافل پڑھنا منع ہیں، اگر نماز کا وقت ہوجائے اور وقت تھوڑا ہو جیسے مغرب کا وقت ہوتا ہے تو کیا نماز کو قضا کردینا چاہئے یا وہیں پڑھ لینی چاہئے؟
ج… ۱: عورتوں کے قبرستان جانے پر اختلاف ہے، صحیح ہے یہ کہ جوان عورت کو تو ہرگز نہیں جانا چاہئے، بڑی بوڑھی اگر جائے اور وہاں کوئی خلافِ شرع کام نہ کرے تو گنجائش ہے۔
۲:… خاص وقت کا کوئی تعین نہیں، پردہ کا اہتمام ہونا اورنامحرموں سے اختلاط نہ ہونا ضروری ہے۔
۳:… قبرستان میں تلاوت صحیح قول کے مطابق جائز ہے، مگر بلند آواز سے نہ پڑھے، قبرستان میں نماز پڑھنے کی حدیث میں ممانعت آئی ہے، اس لئے قبرستان میں نفل پڑھنا جائز نہیں، اگر کبھی فرض نماز پڑھنے کی ضرورت پیش آجائے تو قبرستان سے ایک طرف کو ہوکر کہ قبریں نمازی کے سامنے نہ ہوں، نماز پڑھ لی جائے۔
کیا عورتوں کا مزارات پر جانا جائز ہے؟
س… کیا عورتوں کے قبرستان، مزارات پر جانے، محفلِ سماع (قوالی) منعقد کرنے کی مذہب نے کہیں اجازت دی ہے؟ اگر یہ جائز ہے تو آپ قرآن و حدیث کی روشی میں ثابت کریں، ویسے مجھے خدشہ ہے کہ کہیں آپ اسے اختلافی مسئلہ سمجھتے ہوئے گول نہ کرجائیں۔
ج… مسئلہ اتفاقی ہو یا اختلافی، لیکن جب جناب کو ہم پر اتنا اعتماد بھی نہیں کہ ہم مسئلہ صحیح بتائیں گے یا گول کرجائیں گے تو آپ نے سوال بھیجنے کی زحمت ہی کیوں فرمائی؟
آپ کو چاہئے تھا کہ یہ مسئلہ کسی ایسے عالم سے دریافت فرماتے جن پر جناب کو کم از کم اتنا اعتماد تو ہوتا کہ وہ مسئلے کو گول نہیں کریں گے، بلکہ خدا و رسول کی جانب سے ان پر شریعت کی ٹھیک ٹھیک ترجمانی کی جو ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اسے وہ اپنے فہم کے مطابق پورا کریں گے۔
میرے بھائی! شرعی مسائل تو نہ ذہنی عیاشی کے لئے ہیں، نہ محض چھیڑچھاڑ کے لئے، یہ تو عمل کرنے اور اپنی زندگی کی اصلاح کے لئے ہیں، لہٰذا مسئلہ کسی ایسے شخص سے پوچھئے جو آپ کی نظر میں دین کا صحیح عالم بھی ہو، اور اس کے دِل میں خدا کا اتنا خوف بھی ہو کہ وہ محض اپنی یا لوگوں کی خواہشات کی رعایت کرکے شریعت کے مسائل میں تلبیس یا ترمیم نہیں کرے گا۔
اب آپ کا مسئلہ بھی عرض کئے دیتا ہوں، ورنہ آپ فرمائیں گے کہ دیکھو گول کرگئے ناں!
عورتوں کا قبروں پر جانا واقعی اختلافی مسئلہ ہے، اکثر اہلِ علم تو حرام یا مکروہِ تحریمی کہتے ہیں، اور کچھ حضرات اس کی اجازت دیتے ہیں، یہ اختلاف یوں پیدا ہوا کہ ایک زمانے میں قبروں پر جانا سب کو منع تھا، مردوں کو بھی اور عورتوں کو بھی، بعد میں حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت دے دی اور فرمایا: “قبروں کی زیارت کیا کرو، وہ آخرت کی یاد دِلاتی ہیں۔”
جو حضرات عورتوں کے قبروں پر جانے کو جائز رکھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ اجازت جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دی، مردوں اور عورتوں سب کو شامل ہے۔
اور جو حضرات اسے ناجائز کہتے ہیں، ان کا استدلال یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو قبروں کی زیارت کے لئے جائیں، لہٰذا قبروں پر جانا ان کے لئے ممنوع اور موجبِ لعنت ہوگا۔
یہ حضرات یہ بھی فرماتے ہیں کہ عورتیں ایک تو شرعی مسائل سے کم واقف ہوتی ہیں، دُوسرے ان میں صبر، حوصلہ اور ضبط کم ہوتا ہے، اس لئے ان کے حق میں غالب اندیشہ یہی ہے کہ یہ وہاں جاکر جزع فزع کریں گی یا کوئی بدعت کھڑی کریں گی، شاید اسی اندیشے کی بنا پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قبروں پر جانے کو موجبِ لعنت فرمایا، اور یہ اختلاف بھی اسی صورت میں ہے کہ عورتوں قبروں پر جاکر کسی بدعت کا ارتکاب نہ کرتی ہوں، ورنہ کسی کے نزدیک بھی اجازت نہیں ہے، آج کل عورتیں بزرگوں کے مزارات پر جاکر جو کچھ کرتی ہیں اسے دیکھ کر یقین آجاتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مزاروں پر جانے والی عورتوں پر لعنت کیوں فرمائی ہے؟
عورتوں اور بچوں کا قبرستان جانا، بزرگ کے نام کی منّت ماننا
س… عورتوں اور بچوں کا قبر پر جانا جائز ہے کہ نہیں؟ نیز قبر والے کے نام کی منّت ماننا جیسے کہ بکرا دینا یا کوئی چادر چڑھانا وغیرہ؟
ج… اہلِ قبور کے لئے منّت ماننا بالاجماع باطل اور حرام ہے، درمختار میں ہے:
“جاننا چاہئے کہ اکثر عوام کی طرف سے مُردوں کے نام کی جو نذر مانی جاتی ہے اور اولیائے کرام کی قبروں پر روپے، پیسے، شرینی، تیل وغیرہ کے جو چڑھاوے ان کے تقرّب کی خاطر چڑھائے جاتے ہیں، یہ بالاجماع باطل اور حرام ہیں، اِلَّا یہ کہ نذر اللہ کے لئے ہو اور وہاں کے فقراء پر خرچ کرنے کا قصد کیا جائے، لوگ خصوصاً اس زمانے میں اس میں بکثرت مبتلا ہیں، اس مسئلے کو علامہ قاسم نے “درر البحار” کی شرح میں بڑی تفصیل سے لکھا ہے۔”
علامہ شامی اس کی شرح میں لکھتے ہیں:
“ایسی نذر کے ناجائز اور حرام ہونے کی کئی وجوہ ہیں، اوّل یہ کہ یہ نذر مخلوق کے لئے کی جاتی ہے، اور مخلوق کے نام کی منّت ماننا جائز نہیں، کیونکہ نذر عبادت ہے، اور غیراللہ کی عبادت نہیں کی جاتی۔ دوم یہ کہ جس کے نام کی منّت مانی گئی وہ میّت ہے، اور مردہ کسی چیز کا مالک نہیں ہوتا۔ سوم یہ کہ اگر نذر ماننے والے کا خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا یہ فوت شدہ بزرگ بھی تکوینی اُمور میں تصرف رکھتا ہے تو یہ عقیدہ غلط ہے۔” (رد المحتار قبیل باب الاعتکاف ج:۲ ص:۴۳۹، نیز دیکھئے البحر الرائق ج:۲ ص:۳۲۰)
چھوٹے بچوں کو قبرستان لے جانا تو بے ہودہ بات ہے، رہا عورتوں کا قبر پر جانے کا مسئلہ! اس میں علماء کا اختلاف ہے، بعض کے نزدیک عورتوں کا قبروں پر جانا حرام ہے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
“اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو ان عورتوں پر جو بہ کثرت قبروں کی زیارت کو جاتی ہیں۔”
(رواہ احمد والترمذی وابن ماجہ، مشکوٰة ص:۱۵۴)
بعض حضرات کے نزدیک مکروہ ہے، اور بعض کے نزدیک جائز ہے، بشرطیکہ وہاں جزع فزع نہ کریں اور کسی غیرشرعی امر کا ارتکاب نہ کریں، ورنہ حرام ہے۔ اس زمانے میں عورتوں کا وہاں جانا مفسدہ سے خالی نہیں، اکثر بے پردہ جاتی ہیں، اور پھر وہاں جاکر غیرشرعی حرکتیں کرتی ہیں، منتیں مانتی ہیں، چڑھاوے چڑھاتی ہیں، اس لئے صحیح یہ ہے کہ جس طرح آج کل عورتوں کے وہاں جانے کا رواج ہے، اس کی کسی کے نزدیک بھی اجازت نہیں، بلکہ بالاجماع حرام ہے۔
قبرستان وقف ہوتا ہے، اس میں ذاتی تصرفات جائز نہیں
س… اگر کوئی شخص مسلمان کہلائے اور مسلمانوں کے قبرستان میں قبروں کو مسمار کرکے ان پر مکانات اور کارخانے تعمیر کرلے، اور ان میں رہائش اختیار کرکے احترامِ قبرستان کی پامالی کا سبب بنے، اس کے اس عمل پر قانون شریعت کیا حد قائم کرتا ہے؟ اور اس کے عمل کا تذکرہ کس انداز میں کیا جائے گا؟
ج… مسلمانوں کا قبرستان وقف ہوتا ہے، اور وقف میں اس قسم کے تصرفات، جو سوال میں ذکر کئے گئے ہیں جائز نہیں، البتہ اگر کسی کی ذاتی زمین میں قبریں ہوں، ان کو ہموار کرسکتا ہے۔
خواب کی بنا پر کسی کی زمین میں بنائے گئے مزار کا کیا کریں؟
س… مولانا صاحب! ہمارے قصبے سے کوئی ایک میل دُور ایک کھیت میں ایک پیر صاحب دریافت ہوئے ہیں، وہ ایسے کہ ایک عورت نے خواب میں دیکھا کہ پیر صاحب کہتے ہیں کہ فلانی جگہ پر میرا مزار بناوٴ۔ لوگوں نے مزار بنادیا، آج ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ اس مزار پر روزانہ تقریباً ۲۰۰ سے زائد آدمی دُعا مانگنے آتے ہیں، جس مالک کی یہ زمین ہے وہ بہت تنگ ہے، اور کہتا ہے کہ میری زمین سے یہ جعلی مزار ہٹاوٴ، لیکن وہ نہیں ہٹاتے۔ آپ بتائیں کہ اس کا کیا حل ہے؟
ج… ایک عورت کے کہنے کی بنا پر مزار بنالینا بے عقلی ہے، زمین کے مالک کو چاہئے کہ وہ اس کو ہموار کردے اور لوگوں کو وہاں آنے سے روک دے۔
آپکے مسائل اور انکا حل ، جلد ۳  حضرت مولانا یوسف لدھیانوی رحمتہ اللہ

************************************************************* 



سوال:
عورتوں کا قبرستان جانا کیوں منع ہے؟ مزارات پر عورت کیا جاسکتی ہے؟ اگر نہیں کیوں؟
جواب:
عورتیں بالعموم چونکہ مردوں کی نسبت کم ہمت اور بزدل ہوتی ہیں، آہ و بکاء، جزع و فزع بہت زیادہ کرتی ہیں، عقیدے میں بھی بگاڑ ہوتا ہے اسی لیے اہل قبور سے استمداد، منت مانگنا وغیرہ شروع کردیتی ہیں، ان وجوہات کی بنا پر عورتوں کو قبرستان جانے سے منع کیا گیا ہے، کما ورد في الحدیث: لعن زوّارات القبور (ترمذي) وقال بعضھم إنما کرہ زیاة القبور في النساء لقلّة صبرھن وکثرة جزعھن (حوالہٴ سابق) بوڑھی عورتوں کے لیے آہ وبکاء کے بغیر عبرت و ترحم اور صالحین کی قبروں سے تبرک حاصل کرنے کی غرض سے زیارت قبور کی فقہاء نے اجازت دی ہے، کما في الشامي: وإن کان للاعتبار والترحم من غیر بکاء والتبرک بزیارة قبور الصالحین فلا بأس إذا کن عجائز (شامي زکریا: ۳​۱۵۱) لیکن فی زمانہ بوڑھی عورتوں کو بھی نہ جانا احوط و اسلم ہے۔ اور چونکہ مزارات پر عورتیں مذکورہ بالا خرافات زیادہ کرتی ہیں؛ اس لیے مزارات پر جانے کی ممانعت بھی شدید ہوگی۔  

واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،دارالعلوم دیوبند
 ******************************************* 
سوال:

 ء کیا عورتوں کا مزار پر جانا صحیح ہے ؟ اس کے بارے میں کویی حدیث ہے ؟مردوں کا مز ار پر جانا صحیح ہے ؟ اگر ہاں تو مزار پر جانے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟
۲ء مزا ر پر جاکر کیا عمل کرنا چاہئے؟ اگر عورتوں کا مزار پر جانا منع ہیتو مدینہ منورہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک پر عورتوں کو جانے سے کیوں نہیں منع کیا جاتاہے؟مزار پر کتبہ بنانا جائز ہے؟اگر نہیں حضور کے روضہ پر گنبد خضرا کیوں ہے؟
جواب:
عورتوں کا زیارت قبور کے لیے دور دراز سفر کرکے مزارات یا درگاہوں پر جانا جائز نہیں، کیوں کہ وہاں مردوں وعورتوں کا اجتماع ہوتا ہے، نیز عورتیں وہاں جاکر وہاں ہورہے افعالِ شرکیہ وغیرہ سے متأثر ہوکر بسا اوقات خود بھی افعالِ شرکیہ ومحرمہ کرلیتی ہیں؛ اس لیے عورتوں کے لیے مزارات ودرگاہوں وغیرہ کے سفر کی اجازت نہیں، مردوں کا مزاروں ودرگاہوں وغیرہ کی زیارت کے لیے سفر کرنا ممنوع نہیں ہے، زیارتِ قبور فی نفسہ مباح ہے، البتہ مزاروں یادرگاہوں پر جاکر سنت کے مطابق ایصالِ ثواب وغیرہ کرکے چلے آنا چاہیے، زیارت قبور کا طریقہ یہ ہے کہ جب قبرستان میں داخل ہو تو ”السلام علیکم اہل الدیار من الموٴمنین والمسلمین وإنا إن شاء اللہ بکم للاحقون، نسأل اللہ لنا ولکم العافیة“ پڑھے۔ (مشکاة شریف: ۱۵۴، باب زیارة القبور) پھر قرآن شریف میں سے جو آسان ہو، سورہٴ فاتحہ، سورہٴ بقرہ کی ابتدائی آیتیں ”مفلحون“ تک، آیت الکرسی، وآمن الرسول، وسورہٴ یسین، وتبارک الملک، وسورة التکاثر، والإخلاص اثني عشر مرة أو عشرا أو سبعا أو ثلاثا ثم یقول: اللہم أوصل ثواب ما قرأناہ إلی فلان أو إلیہم“ (شامی: ۳​۱۵۱، ط: زکریا دیوبند) ۔مزارات پر جاکر وہاں ہورہے افعالِ شرکیہ میں حصہ لینا یا وہاں اپنے نفع ونقصان کے لیے جانا، اور ان کی روحوں کو اپنے افعال واحوال پر مطلع جان کر ان کی قبر کے سامنے عاجزی وانکساری کرکے مرادیں مانگنا وغیرہ ناجائز وحرام ہیں، عورتیں مدینہ منورہ میں روضہٴ اقدس پر حاضر نہیں ہوتیں اور نہ ہی وہ مواجہہ شریف کے پاس کھڑی ہوکر سلام وغیرہ پڑھتی ہیں؛ بلکہ وہ مسجد نبوی کے ایک حصہ میں جو عورتوں کے لیے خاص ہے، عبادت کرکے چلی آتی ہیں، نیز وہاں مرد وزن کا اختلاط بھی نہیں رہتا ہے، اس لیے ان کا مزاروں پر جانے کے لیے استدلال کرنا درست نہیں۔ مزار پر کتبہ لگانا یا اس پر لکھنا درست نہیں۔ عن جابر رضي اللہ عنہ قال: نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أن تجصص القبور وأن یکتب علیہا وأن یبنی علیہا وأن توطأ (رواہ الترمذی: ۱​۲۰۳) اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قبر پر گنبد خضراء سے جواز پر استدلال نادرست ہے۔ کیوں کہ حجت کسی بادشاہ وغیرہ کا قول وفعل نہیں بلکہ حجت تو شارع علیہ الصلاة والسلام کا قول وفعل ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،دارالعلوم دیوبند


Aurto ka Qabrustan men Jana, Aurto Mardon ka Mazaruon Par Jana kesa?

    Choose :
  • OR
  • To comment
No comments:
Write comments

Old Copy Sites
http://www.raahehaq313.wordpress.com
http://raahehaq313.blog.com