ذکراللہ اور اطمینانِ قلب

 


ذکراللہ اور اطمینانِ قلب
شیخ العرب والعجم حضرت مولاناحکیم محمد اختر صاحب نوراللہ مرقدہ

Allah ka zikar dil ka sakuon  ذکراللہ اور اطمینانِ قلب

دومبارک انسان:
دوستو!اس دنیا میں جس نے اللہ کو نہیں پایا اس نے کچھ نہیں پایا۔جب جنازہ اٹھےگا تو ساتھ کیا جائے گا؟کتنی دولت،کتنا سونا چاندی،کتنی موٹرکار،کتنے موبائل فون لے جاؤ گے؟کیا ساتھ جائے گا قبر میں؟مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے پوری دنیا کے انسانوں میں دو آدمیوں کو مبارک باد پیش کی ہے،فرماتےہیں
؎اے خوشاچشمے کہ آن گریان اوست
مبارک ہیں وہ آنکھیں جو اللہ کو یادکرکے رورہی ہیں۔مبارک ہیں وہ لوگ جو اللہ کو یادکرکے روتے ہیں۔آہ!دیکھو اللہ والوں کو کہ کیسے لوگوں کومبارک بادپیش کرتے ہیں۔
اے ہمایوں دل کہ آن بریان اوست
بہت مبارک دل ہے جو اللہ کی یاد میں رو رہا ہے اورجل رہا ہے۔
دارالعلوم کیا ہے؟
مولانا شاہ محمد احمد صاحب اعظم گڑھ تشریف لے گئے ،حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی‘مصنف عبدالرزاق کے مرتب و محشی ‘بڑے درجہ کے محدث ہیں، جن کاعربوں میں غلغلہ ہے،ان کے دارالعلوم میں جب مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمہ اللہ تشریف لے گئے تو فرمایا
؎دارالعلوم دل کے پگھلنے کا نام ہے
دارالعلوم روح کے جلنے کانام ہے
جس دارالعلوم میں اللہ کی محبت میں تڑپایا نہ جاتا ہواوراللہ کی محبت نہ سکھائی جاتی ہووہ کیا دارالعلوم ہے،وہ بس الفاظ ہیں۔عشق ومحبت ہونا ضروری ہے۔
صحبت شیخ کی ضرورت:
اللہ والوں کی صحبت سے دل میں محبت اور خشیت پیدا ہوتی ہے ۔صحبت اگر ضروری نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیوں فرماتےواصبر نفسک مع الذین یدعون ربھم بالغدوۃ والعشی کہ آپ صبر کرکے صحابہ میں بیٹھئے اور اپنی صحبت کے شرف سے ان کا تزکیہ فرمائیے۔
مقاصدِ نبوت:
تزکیہ مقاصدِ نبوت میں سے ایک مقصد ہے۔مدارس ومکاتب کا قیام یتلوا علیھم اٰیتہ سے ثابت ہے۔ویعلمھم الکتاب والحکمۃ سے دارالعلوم کا قیام ثابت ہے۔
یزکیھم نفس کا تزکیہ ‘یہ خانقاہوں کا قیام ہے ۔مگر خانقاہ اصلی ہو،جعلی پیر نہ ہوورنہ وہ خانقاہ نہیں خواہ مخواہ ہے اور وہ شاہ صاحب نہیں سیاہ صاحب ہے!اللہ والے کے لیے بھی کسی کا تربیت یافتہ ہونا ضروری ہے۔اب میں آیت کی تفسیر پیش کرتا ہوں۔
کچھ کام نہ آئے گا:
اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن نہ مال کام آئے گا نہ اولاد کام آئے گی۔ عربی میں ایک قاعدہ ہے ان النکرۃاذاوقعت تحت النفی تفید العموم یعنی جب نفی کے بعد نکرہ آئے تو عموم کا فائدہ ہوگا۔مال ولابنون دو نکرہ استعمال فرماتے ہیں یعنی مال اور اولاد قیامت کے دن کچھ بھی مفید نہ ہوگا۔جس پر مولانا محمد احمد صاحب رحمہ اللہ کے دو شعر سناتا ہوں
؎مال اولاد تیری قبر میں جانے کو نہیں
تجھ کو دوزخ کی مصیبت سے چھڑانے کو نہیں
جز عمل قبر میں کوئی بھی ترا یار نہیں
کیا قیامت ہے کہ تو اس سے خبردار نہیں
ہر شخص کا جنازہ یہ کہتا ہے
؎شکریہ اے قبر تک پہنچانے والو شکریہ
اب اکیلے ہی چلے جائیں گے اس منزل سے ہم
دوسرا جنازہ یہ کہتا ہے
؎دبا کے قبرمیں سب چل دیئے دعانہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہوگیا زمانے کو
آکر قضاباہوش کو بے ہوش کرگئی
ہنگامۂ حیات کو خاموش کرگئی
جب تک زندگی ہے بیٹے کی شادی ہے بیٹی کی شادی ہے۔فلاں مکان فلاں دکان۔میں اس کو منع نہیں کررہا ہوں لیکن بتلا رہا ہوں کہ آنکھ بند ہوئی اور سب کھیل ختم ہوجائے گا۔
کشتی پانی پر:
دنیا کی ساری ضرورتوں کو پوراکرتے ہوئے ہم اللہ کی محبت کو سب کر غالب رکھیں،دنیا و آخرت کا امتزاج ہو۔مولانا رومی رحمہ اللہ نے سمجھایا کہ دنیا کو ہم کس طرح ساتھ لے کر چلیں۔جیسے کشتی پانی کے اوپر رہتی ہے تو کشتی چلتی ہے لیکن اگرپانی کشتی کے اندرگھس جائے تو کشتی ڈوب جاتی ہے۔اگر دنیا نیچے رہےاور اللہ کی محبت وآخرت غالب رہے تو بہترین آخرت رہے گی کیونکہ وہ دنیا آخرت کے کام آئے گی لیکن اگر دنیا کا پانی آخرت کی کشتی میں گھس گیا تو وہی پانی جو کشتی کے چلنے کا ذریعہ تھا،کشتی ڈبو دے گا
؎آب درکشتی ہلاک کشتی است
آب اندرزیرکشتی پشتی است
پانی کشتی کے اندرآجائے تو کشتی ہلاک ہوجائے گی اور پانی کشتی کے نیچے ہے تو کشتی چلتی رہتی ہے۔
دنیا مطلق بری نہیں:
علامہ آلوسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دنیا کو مطلق بری نہ کہو۔
کہتے ہیں کہ دنیا پر لات مارو دنیا پر لات مارو لیکن اگر تین وقت کھانا نہ ملے تو مارنے کے لیے لات بھی نہ اٹھے گی۔ 
علامہ آلوسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دنیا وہ بری ہے جو ہمیں نافرمانی میں مبتلا کر دے۔
وان جعلت الدنیا ذریعۃ الآخرۃ ووسیلۃ لھا فھی نعم المتاع اور اگر دنیا کو آخرت کا ذریعہ بنا دو تو دنیا بہترین متاع ہے۔الا من اتی اللہ بقلب سلیم مگر جو قلب سلیم اللہ تعالیٰ کے یہاں پیش کرے گا جنت ‘قیامت کے دن بغیرحساب کے اسی کو ملے گی۔بغیر حساب بخشا جائے گا۔اب قلب سلیم کیسے ہوگا؟اس کے پانچ راستے علامہ سید محمودآلوسی بغدادی رحمہ اللہ نے بیان فرمائے،اس کو سن کر ہم فیصلہ کرلیں کہ ہمارا قلب سلیم ہے یا نہیں۔
قلب سلیم کے پانچ راستے
۱۔انفاق فی سبیل اللہ:
الذی ینفق مالہ فی سبیل البر۔جو اللہ کے راستے میں مال خرچ کرتا ہے ۔چونکہ اسے یقین ہے کہ وہاں ملے گا،خرچ ن

ہیں ہورہا بلکہ اللہ کے یہاں جمع ہورہاہے۔
۲۔اولاد کی تربیت:
الذی یرشد بنیہ الی الحق جو اپنی اولاد کو بھی نیک بنائے۔حضرت ابراہیم وحضرت اسماعیل علیہماالسلام نے دعا مانگی ربنا واجعلنا مسلمین لک
 اے اللہ ہمیں مسلمان بنائے۔ کیا وہ مسلمان نہیں تھے؟
حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ تفسیر فرماتے ہیں کہ مسلمان تھے اب اسلام میں مزیدترقی ہو،ایمان بڑھ جائے۔
بَڑھیا مسلمان بن جائیں۔اعلیٰ سے اعلیٰ مقام حاصل ہو کیونکہ ایمان کی دو قسم ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
لیزدادواایمانا مع ایمانھم ایمان پر ایمان کا اضافہ کیسے ہو؟
حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جو ایمان موروثی عقلی استدلالی ہے وہ ایمان ذوقی حالی وجدانی میں تبدیل ہو جائے۔یہ زیادتِ ایمان ۔آگے سیدناابراہیم علیہ السلام نے دعا کی ومن ذریتنا امۃ مسلمۃ لک معلوم ہوا کہ اولاد کو نیک بنانے کی دعا اور فکر کرنا پیغمبرانہ ذوق ہے۔تو قلب سلیم یہ ہے کہ اپنی اولاد کی تربیت کی بھی فکر کرے۔یہ نہیں کہ ابا تو مسجد میں ہے اللہ اللہ کررہا ہےاوربیٹے ٹی وی اورسنیما دیکھ رہے ہیں،کوئی فکر نہیں۔
انہیں روکو،دو رکعت پڑھ کربیٹے کوہاتھ جوڑکرلےجاؤ،گلاب جامن کھلاؤ،پیسہ دوکہ بیٹا آج تبلیغی جماعت میں چلے چلو،ایک چلہ لگالو ۔یا کوئی اللہ والے بزرگ آئے ہیں یا بزرگوں کے غلام آئے ہیں ان کے پاس لے جاؤ۔یہ بتاؤ کہ اگر ان کو کوئی بیماری لگ جائے تو بزرگوں کے پاس چھاڑپھونک کے لیے لے جاتے ہویا نہیں؟مگر روحانی بیماری کے لیے اللہ والوں کے پاس لے جانے کی کوئی فکر نہیں ہے کہ خدا کا کچھ خوف پیدا ہوجائے تو بیماری بھی ختم ہو جائے۔
۳۔غلط عقیدوں سے پاکی:
الذی یکون قلبہ خالیا عن العقائد الباطلہ جس کا دل باطل عقیدوں سے پاک ہو۔ایسا عقیدہ نہ ہو کہ پیروں سے بیٹا وغیرہ مانگنے لگے
؎خدا فرماچکا ہے قرآں کے اندر
مرے محتاج ہیں پیروپیمبر
وہ کیا ہے جو نہیں ہوتا خدا سے
جسے تو مانگتا ہے اولیا سے
اورسنت کے خلاف جو پیر چلے اگر وہ ہوا پر اُڑتا ہوتو اس کو شیطان سمجھو
؎ترکِ سنت جو کرے شیطان گن
اگرکوئی پیرفقیرکرامت دکھاوے ہوا پر اُڑنے لگے مگر داڑھی نہیں رکھتا،نماز نہیں پڑھتا، سنت کے خلاف زندگی ہے،اس کو ولی اللہ سمجھنا جائز نہیں۔خلافِ شرع امورکو قربِ الٰہی کا ذریعہ سمجھنا کفر ہے۔
۴۔خواہشات کا غلبہ نہ ہو:
الذی یکون قلبہ خالیا عن غلبۃ الشہوات۔جس کا دل شہوتوں کے غلبہ سے پاک ہو۔ شہوت تو رہے کہ بیوی کا حق ادا کرسکے‘ہاں!کافور کی گولی بھی نہ کھالے کہ بیوی کے قابل بھی نہ رہے اور اتنا اوورفل شہوت بھی نہ ہو کہ کسی کی تمیز ہی نہ رہے۔
ہر ایک کوتانک جھانک کرنے لگے۔دل غلبۂ خواہش سے پاک ہو یعنی دل خواہش پر غالب ہو، جہاں حلال ہووہاں ٹھیک ہے۔
جہاں حرام دیکھا بس اللہ کی پناہ مانگے اور وہاں سے بھاگے ۔ خواہشات سے مغلوب نہ ہو۔
۵۔غیراللہ سے دل پاک ہو:
الذی یکون قلبہ خالیا عماسوی اللہ۔جس کا دل ماسوااللہ سے خالی ہو۔یعنی بیوی بچوں اور مال ودولت پر اللہ کی محبت غالب آجائے۔جس کو جگر مراد آبادی نے کہا تھا
؎میر اکمالِ عشق بس اتنا ہے اے جگر
وہ مجھ پر چھاگئے میں زمانہ پہ چھا گیا
اس کو خواجہ عزیزالحسن مجذوب رحمہ اللہ نے فرمایا اور ذکر کے وقت یہ شعر پڑھتے تھے
؎دل مرا ہوجائے اِک میدانِ ھُو
تو ہی تو ہوتو ہی تو ہوتو ہی تو
اورمرے تن میں بجائے آب وگِل
دردِ دل ہودردِدل ہودردِ دل
غیر سے بالکل ہی اٹھ جائے نظر
تو ہی توآئے نظر دیکھوں جدھر
ترے جلوؤں کے آگے ہمت شرح وبیاں رکھ دی
زبان بے نگہ رکھ دی ناگہِ بے زباں رکھ دی
جو کچھ ہوسارے عالم میں ذرہ ذرہ میں اللہ تعالیٰ نظر آئے۔اگر اللہ مل جائے،دل باخدا ہوجائے تو آنکھیں بھی باخدا ہوجاتی ہیں۔جیسا دل ہوتا ہے ویسی ہی آنکھ ہوتی ہے۔ ابوجہل کا دل خراب تھا اس لیے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمیز اور پہچان نہیں ہوسکی۔اللہ والوں کو بھی پہچاننے کے لیے اللہ تعالیٰ دل میں بینائی اور بصیرت عطاکرتا ہے۔بس اب دعا کیجیے۔
وآخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین
Allah ka zikar dil ka sakuon sakuon ka  wazifa dil  ka  sakuon quran me

Allah ka zikar Karne ka Tarika or Fazail fawaid - ذکر 


Astaghfar ki fazilat Fawaid - استغفار کی فضیلت





  Upar Share's Button say Whatsapp Facebook , Twitter , Google+ Par share Zaror Karen
Jazak Allah Khair

    Choose :
  • OR
  • To comment
No comments:
Write comments

Old Copy Sites
http://www.raahehaq313.wordpress.com
http://raahehaq313.blog.com