کیا بھینس فرقہ جدید نام نہاد نفس پرست [اہل حدیث] غیر مقلدوں کے لیے حلال ہے یا حرام؟ فیصلہ خود کیجئے
رئیس المناظرین وکیل احناف ترجمان اہل سنت
حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ
اسی پر مجھے اپنا ایک واقعہ یاد آیا میں ایک گاؤں میں گیا جلسہ ہورہا تھا غیرمقلدوں کا ، بڑا شور تھا اشتہار لگے ہوئے تھے اہل حدیث کانفرنس
میں ویسے ہی تاریخ کے سلسلہ گیا ہوا تھا کوئی پروگرام پہلے نہیں تھا
بڑا شور مچ رہا ہے آؤں یہ تمہیں "ہدایہ" سے مسائل بتاتے ہیں ، ہم تمہیں "بخاری"سے بتائے گے
یہ تمہیں "قدوری" سے بتاتے ہیں ، ہم تمہیں "ترمذی" سے بتائے گے
یہ تمہیں "بہشتی زیور" سے بتاتے ہیں ، ہم تمہیں "ابو داؤد" سے مسائل بتائے گے
قرآن و حدیث سے ، قرآن حدیث سے ، قرآن و حدیث سے
میں نے کالج کے دو ، تین لڑکے بلائے ان کو بھیجا کہ ان [غیر مقلدوں] سے جاکر پوچھنا کہ مولوی صاحب سے کہ "بھینس کو عربی میں کیا کہتے ہے؟ وہ کہے گا"جاموس" ، تم لکھ لینا ، اب انہیں کہنا یہ قرآن و حدیث سے ثابت کرو کہ بھینس حلال ہے یا حرام؟
ٹھیک ہے وہ لڑکے چلے گئے ، اب میں نے کہا پہلے جو کاروائی ہو ، ایک لڑکا پوچھے باقی دو بیٹھے رہے ، بعد میں کیا ہوتا ہے بھائی بھائی ہے
انہوں نے جاکر پوچھا کہ جی بھینس کو آپ کیا کہتے ہے عربی میں؟ اس غیرمقلد مولوی نے کہا جاموس - اس لڑکے نے کہا ٹھیک میں لکھ لوں ذرا ، اس لڑکے نے کہا اب "جاموس" کا لفظ قرآن پاک کی کوئی آیت پڑھے جس میں لفظ جاموس آیا ہوں؟ اس غیرمقلد مولوی نے کہا قرآن پاک میں تو نہیں ہے ، اس لڑکے نے کہا معلوم ہوا اس کے حلال و حرام ہونے کا کوئی ذکر نہیں
پھر اس لڑکے نے کہا حدیث شریف پڑھے بخاری شریف کی؟ اس غیرمقلد مولوی نے کہا دیکھو تم شرارت کرنے آئے ہو؟ اس لڑکے نے کہا ہم کوئی شرارت کرنے نہیں آئے
یہ تو ہماری ضرورت ہے بھینس کا دودھ پینا ہے ، گوشت کھاتے ہے ، لسی پیتے ہے ، مکھن کھاتے ہے - فرق یہ ہے کہ پہلے ہم اپنی یہ ضرورت پوری کرتے تھے"بہشتی زیور" سے ، اس میں ہم نے پڑھا تھا کہ بھینس حلال ہے ، اب آپ نے یہ اعلان کردیا کہ "بہشتی زیور" غلط کتاب ہے
تو صبح آپ کو پتہ ہے کہ سارے مسلمان نماز تو پڑھتے نہیں لیکن دودھ اور چائے تو سارے پیتے ہے نا ، تو پہلی ضرورت ہماری صبح کو یہی ہے ، وہ نماز پڑھے یا نہ پڑھے حلال و حرام کا تو پتہ ہونا چاہیے نا
کہتے ہے نا عید کا دن تھا تو بیٹی نے سیویاں پکائی تو والد صاحب سے پوچھا اور کہا ابا جی! آپ نے روزے تو رکھے نہیں آج عید کی سیویاں کھائے گے یا نہیں؟ تو والد نے کہا بیٹی عید کی سیویاں نہ کھاؤ تو کیا کافر ہوکر مرجاؤ؟ کفر و اسلام تو سیویوں پر آگیا نا روزوں کا تو کوئی مسئلہ ہی نہیں
اس لڑکے نے کہا یہ تو ہر آدمی نمازی ہو یا غیر نمازی اس کی ضرورت ہے صبح اٹھ کے چائے وغیرہ پینی ہے ، دہی کھانی ہے ، جب اس غیرمقلد مولوی نے دیکھا کہ یہ کالج کے لڑکے ہے جائیں گے نہیں ، تو اس نے اسپیکر والے کو اشارہ کرکے کہا کہ اسپیکر بند کردو ، غیرمقلد مولوی نے کہا کہ بھئی سچی بات یہی ہے کہ یہ مسئلہ ہم "قیاس" سے لیتے ہیں ، اس لڑکے نے کہا کہ پھر سچ بولنا چاہیے ، بتانا چاہیے یا چھپانا چاہیے ، غیرمقلد مولوی نے کہا میں نے بتا تو دیا ہے ، اس لڑکے نے کہا کہ اس طرح نہیں ، آپ اسپیکر کھولیں اور دس مرتبہ اعلان کریں کہ ہم اہل قیاس ہے ، ہم اہل قیاس ہے ، ہم اہل قیاس ہے
غیرمقلد مولوی بڑا پریشان کہ یہ کیا مصیبت ہوگئی ، اس لڑکے نہ کہا جب آپ قیاس کو مانتے ہیں تو اہل قیاس ہوئے نا؟ کیوں لوگوں کو دھوکہ دیتے ہوں کہ ہم اہل حدیث ہے؟ آپ تو اہل قیاس ہے
خیر یہ کالج کے لڑکے تھے ان لڑکوں میں سے ایک لڑکے نے پوچھ لیا کہ ، اچھا قیاس کیا ہے تو کس پہ کیا ہے؟ کہ گائے پر ، اس لڑکے نے کہا کہ قیاس میں کوئی علت ہوتی ہے "مقیس اور مقیس علیہ" میں وہ کیا ہے؟ اس غیرمقلد مولوی نے بتانا شروع کیا
اس [گائے] کی بھی دو آنکھیں ہے ، اس [بھینس] کی بھی دو آنکھیں ہے
اس [گائے] کی بھی چار ٹانگیں ہے ، ان [بھینس] کی بھی چار ٹانگیں ہے
اس [گائے] کے بھی دو کان ہے ، اس [بھینس] کے بھی دو کان ہے
تو لڑکے نے کہا کہ مولوی صاحب اگر قیاس اتنا ہی سستا ہے ، تو پھر تو آج "کتیا"بھی حلال ہوجائے گی؟ اس [کتیا] کی بھی چار ٹانگیں ہے ، دو آنکھیں اور دو کان ہے؟ اگر قیاس اتنی ہی سستی چیز ہے؟ تو یہ بھی فرمائے کہ میری بیوی تو نکاح سے میرے لئے حلال ہوگئی نا ، تو آپ کی بیوی اس قیاس سے میرے لیے حلال ہوجائے گی یا نہیں ، کیوں کہ اس قسم کی مشابہت تو وہاں بھی پائے جاتی ہے؟
تو دو تین غیرمقلد کھڑے ہوئے اور اپنے مولوی صاحب کو اسٹیج سے اتار دیا کہ بس کرو خواہ مخواہ بے عزتی کروائی آپ نے اور آپ کو کچھ نہیں آتا ، تو ان لڑکوں میں سے ایک لڑکا آگیا باقی دو وہاں بیٹھے رہے ، اس نے آکر اتنی کاروائی مجھے بتائی
میں نے اپنی مسجد کا اسپیکر کھولا "جہاں میں گیا ہوا تھا" تو میں نے کہا کہ دیکھو بھئی کوئی آدمی دھوکے میں نہ رہے جلسہ اگرچہ نام "اہلحدیث" کا تھا ، لیکن وہ اہل قیاس نکلے ہے اہل قیاس - اس لیے کل میں سب حنفی دوستوں سے یہ عرض کروں گا کہ کل صبح ان غیرمقلدوں کو سلام کہے تو "یا اہل قیاس اسلام علیکم ، یا اہل قیاس اسلام علیکم" تو غیرمقلدین بڑے پریشان کہ پورے علاقے میں اہل قیاس ، اہل قیاس مشہور ہوجائے گا
اس کے بعد دوسرے غیرمقلد مولوی صاحب اسپیکر پر آئے اور اس نے کہا کہ قیاس نہیں حدیث ہے ہمارے پاس [حدیث] ٹھیک ہے سناؤ؟ نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے! جو جانور ڈاڑھ سے شکار کریں وہ بھی حرام ہے اور جو پنجے سے شکار کریں وہ بھی حرام ہے ، بھینس نہ ڈاڑھ سے شکار کرتی ہے نہ پنجے سے - اس حدیث سے ثابت ہوگیا کہ بھینس حلال ہے
میں نے کہا بہت شکریہ آپ کا کہ آپ نے حدیث سنادی ہمیں ، یہ فرمائے کہ آپ نے جو "گدھا" رکھا ہوا ہے ، وہ نہ ڈاڑھ سے شکار کرتا ہے نہ پنجے سے کرتا ہے ، تو وہ بھی حلال ہونا چاہیے نا؟ وہ غیرمقلد مولوی بڑا پریشان ہوا ، کہنے لگا ہاں ہاں"بخاری شریف" میں حدیث ہے کہ جنگلی گدھا حلال ہے ، جنگلی گدھا حلال ہے
اب میں اسپیکر پر کہہ رہا ہوں کہ بھئی اس [غیرمقلد مولوی] کو سمجھاؤ ، میں کہتا ہوں بھینس حلال کرو یہ گدھا حلال کررہا ہے ، ان کو بھینس اور گدھے کی تمیز نہیں
وہ غیرمقلد مولوی کہنے لگا کہ یہ دھوکہ دے رہا ہے ، میں صرف جنگلی گدھ حلال کررہا ہوں ، تو میں نے جواب میں کہا جو گھر والا [گدھا] ہے ، کیا اس نے شکار کھیلنا شروع کردیا ہے؟ بس وہ [غیرمقلد مولوی] خاموش ہوگیا
پھر تیسرے غیرمقلد مولوی صاحب کھڑے ہوئے ، اور کہنے لگے کہ نہیں جی حدیث سے تو ثابت نہیں ہوتا "قیاس" ہے ہمارے پاس
اب ان سے پوچھا کہ کیا قیاس ہے؟ غیرمقلد مولوی صاحب کہنے لگے کہ جس جانور کے کھر چرے ہوئے نا کھر وہ جانور حلال ہے ، یہ علت ہے قیاس کی ، تو میں نے کہا کہ پھر خنزیر بھی حلال ہوگیا ، اس کے کھر بھی چرے ہوئے ہوتے ہے؟ اب اس کے بعد وہ غیرمقلد مولوی بھی بیٹھ گیا آرام سے - - پھر جلسہ ختم ہوگیا
پھر میں نے اپنی مسجد کا اسپیکر کھول کر لوگوں کو سمجھایا کہ اس وقت سمجھ آتی ہے کہ فقہاء نے کتنا بڑا کام کیا ہے ، انہوں نے بتایا کہ قرآن پاک میں چار جانوروں کا ذکر آیا ہے ، اونٹ ، گائے ، بھیڑ ، بکری کا ، مجتہدین نے ان سے مشترکہ علت نکالی ہے جگالی کرنا ، جگالی سمجھتے ہیں آپ؟ سرائیکی والے حقل کہتے ہیں کہ جانور گھاس کھاتا ہے پھر دوبارہ منہ ملاکر جگالی کرتا ہے - تو میں نے کہا کہ ایک قاعدہ بن گیا کتاب و سنت سے کہ جگالی کرنے والا جانور حلال ہے ، جو [جگالی] نہیں کرتا وہ حرام ہے ، اب آپ پوری دنیا کے جانور پوچھتے جائیں - لومڑی حلال ہے؟ نہیں حرام ہے جگالی نہیں کرتی ، بھینس حلال ہے؟ ہاں حلال ہے جگالی کرتی ہے ، گیڈر حلال ہے؟ نہیں جگالی نہیں کرتا - تو اب آپ اندازہ لگائیں کہ ایک ایسی علت نکال لی کہ پوری دنیا کے جانوروں کے حلال و حرام ہونے کا مسئلہ حل ہوگیا - اسی کو کہتے ہیں "فقہ اور تفقہ" ، دین ہمارا کامل ہے یا نہیں ، یہ لوگ جو دھوکہ دیتے ہے کہ ہم صرف قرآن و حدیث صرف قرآن و حدیث مانتے ہیں
اسی دھوکے میں لوگ ان کے پاس جاتے ہے
رئیس المناظرین وکیل احناف ترجمان اہل سنت
حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ
اسی پر مجھے اپنا ایک واقعہ یاد آیا میں ایک گاؤں میں گیا جلسہ ہورہا تھا غیرمقلدوں کا ، بڑا شور تھا اشتہار لگے ہوئے تھے اہل حدیث کانفرنس
میں ویسے ہی تاریخ کے سلسلہ گیا ہوا تھا کوئی پروگرام پہلے نہیں تھا
بڑا شور مچ رہا ہے آؤں یہ تمہیں "ہدایہ" سے مسائل بتاتے ہیں ، ہم تمہیں "بخاری"سے بتائے گے
یہ تمہیں "قدوری" سے بتاتے ہیں ، ہم تمہیں "ترمذی" سے بتائے گے
یہ تمہیں "بہشتی زیور" سے بتاتے ہیں ، ہم تمہیں "ابو داؤد" سے مسائل بتائے گے
قرآن و حدیث سے ، قرآن حدیث سے ، قرآن و حدیث سے
میں نے کالج کے دو ، تین لڑکے بلائے ان کو بھیجا کہ ان [غیر مقلدوں] سے جاکر پوچھنا کہ مولوی صاحب سے کہ "بھینس کو عربی میں کیا کہتے ہے؟ وہ کہے گا"جاموس" ، تم لکھ لینا ، اب انہیں کہنا یہ قرآن و حدیث سے ثابت کرو کہ بھینس حلال ہے یا حرام؟
ٹھیک ہے وہ لڑکے چلے گئے ، اب میں نے کہا پہلے جو کاروائی ہو ، ایک لڑکا پوچھے باقی دو بیٹھے رہے ، بعد میں کیا ہوتا ہے بھائی بھائی ہے
انہوں نے جاکر پوچھا کہ جی بھینس کو آپ کیا کہتے ہے عربی میں؟ اس غیرمقلد مولوی نے کہا جاموس - اس لڑکے نے کہا ٹھیک میں لکھ لوں ذرا ، اس لڑکے نے کہا اب "جاموس" کا لفظ قرآن پاک کی کوئی آیت پڑھے جس میں لفظ جاموس آیا ہوں؟ اس غیرمقلد مولوی نے کہا قرآن پاک میں تو نہیں ہے ، اس لڑکے نے کہا معلوم ہوا اس کے حلال و حرام ہونے کا کوئی ذکر نہیں
پھر اس لڑکے نے کہا حدیث شریف پڑھے بخاری شریف کی؟ اس غیرمقلد مولوی نے کہا دیکھو تم شرارت کرنے آئے ہو؟ اس لڑکے نے کہا ہم کوئی شرارت کرنے نہیں آئے
یہ تو ہماری ضرورت ہے بھینس کا دودھ پینا ہے ، گوشت کھاتے ہے ، لسی پیتے ہے ، مکھن کھاتے ہے - فرق یہ ہے کہ پہلے ہم اپنی یہ ضرورت پوری کرتے تھے"بہشتی زیور" سے ، اس میں ہم نے پڑھا تھا کہ بھینس حلال ہے ، اب آپ نے یہ اعلان کردیا کہ "بہشتی زیور" غلط کتاب ہے
تو صبح آپ کو پتہ ہے کہ سارے مسلمان نماز تو پڑھتے نہیں لیکن دودھ اور چائے تو سارے پیتے ہے نا ، تو پہلی ضرورت ہماری صبح کو یہی ہے ، وہ نماز پڑھے یا نہ پڑھے حلال و حرام کا تو پتہ ہونا چاہیے نا
کہتے ہے نا عید کا دن تھا تو بیٹی نے سیویاں پکائی تو والد صاحب سے پوچھا اور کہا ابا جی! آپ نے روزے تو رکھے نہیں آج عید کی سیویاں کھائے گے یا نہیں؟ تو والد نے کہا بیٹی عید کی سیویاں نہ کھاؤ تو کیا کافر ہوکر مرجاؤ؟ کفر و اسلام تو سیویوں پر آگیا نا روزوں کا تو کوئی مسئلہ ہی نہیں
اس لڑکے نے کہا یہ تو ہر آدمی نمازی ہو یا غیر نمازی اس کی ضرورت ہے صبح اٹھ کے چائے وغیرہ پینی ہے ، دہی کھانی ہے ، جب اس غیرمقلد مولوی نے دیکھا کہ یہ کالج کے لڑکے ہے جائیں گے نہیں ، تو اس نے اسپیکر والے کو اشارہ کرکے کہا کہ اسپیکر بند کردو ، غیرمقلد مولوی نے کہا کہ بھئی سچی بات یہی ہے کہ یہ مسئلہ ہم "قیاس" سے لیتے ہیں ، اس لڑکے نے کہا کہ پھر سچ بولنا چاہیے ، بتانا چاہیے یا چھپانا چاہیے ، غیرمقلد مولوی نے کہا میں نے بتا تو دیا ہے ، اس لڑکے نے کہا کہ اس طرح نہیں ، آپ اسپیکر کھولیں اور دس مرتبہ اعلان کریں کہ ہم اہل قیاس ہے ، ہم اہل قیاس ہے ، ہم اہل قیاس ہے
غیرمقلد مولوی بڑا پریشان کہ یہ کیا مصیبت ہوگئی ، اس لڑکے نہ کہا جب آپ قیاس کو مانتے ہیں تو اہل قیاس ہوئے نا؟ کیوں لوگوں کو دھوکہ دیتے ہوں کہ ہم اہل حدیث ہے؟ آپ تو اہل قیاس ہے
خیر یہ کالج کے لڑکے تھے ان لڑکوں میں سے ایک لڑکے نے پوچھ لیا کہ ، اچھا قیاس کیا ہے تو کس پہ کیا ہے؟ کہ گائے پر ، اس لڑکے نے کہا کہ قیاس میں کوئی علت ہوتی ہے "مقیس اور مقیس علیہ" میں وہ کیا ہے؟ اس غیرمقلد مولوی نے بتانا شروع کیا
اس [گائے] کی بھی دو آنکھیں ہے ، اس [بھینس] کی بھی دو آنکھیں ہے
اس [گائے] کی بھی چار ٹانگیں ہے ، ان [بھینس] کی بھی چار ٹانگیں ہے
اس [گائے] کے بھی دو کان ہے ، اس [بھینس] کے بھی دو کان ہے
تو لڑکے نے کہا کہ مولوی صاحب اگر قیاس اتنا ہی سستا ہے ، تو پھر تو آج "کتیا"بھی حلال ہوجائے گی؟ اس [کتیا] کی بھی چار ٹانگیں ہے ، دو آنکھیں اور دو کان ہے؟ اگر قیاس اتنی ہی سستی چیز ہے؟ تو یہ بھی فرمائے کہ میری بیوی تو نکاح سے میرے لئے حلال ہوگئی نا ، تو آپ کی بیوی اس قیاس سے میرے لیے حلال ہوجائے گی یا نہیں ، کیوں کہ اس قسم کی مشابہت تو وہاں بھی پائے جاتی ہے؟
تو دو تین غیرمقلد کھڑے ہوئے اور اپنے مولوی صاحب کو اسٹیج سے اتار دیا کہ بس کرو خواہ مخواہ بے عزتی کروائی آپ نے اور آپ کو کچھ نہیں آتا ، تو ان لڑکوں میں سے ایک لڑکا آگیا باقی دو وہاں بیٹھے رہے ، اس نے آکر اتنی کاروائی مجھے بتائی
میں نے اپنی مسجد کا اسپیکر کھولا "جہاں میں گیا ہوا تھا" تو میں نے کہا کہ دیکھو بھئی کوئی آدمی دھوکے میں نہ رہے جلسہ اگرچہ نام "اہلحدیث" کا تھا ، لیکن وہ اہل قیاس نکلے ہے اہل قیاس - اس لیے کل میں سب حنفی دوستوں سے یہ عرض کروں گا کہ کل صبح ان غیرمقلدوں کو سلام کہے تو "یا اہل قیاس اسلام علیکم ، یا اہل قیاس اسلام علیکم" تو غیرمقلدین بڑے پریشان کہ پورے علاقے میں اہل قیاس ، اہل قیاس مشہور ہوجائے گا
اس کے بعد دوسرے غیرمقلد مولوی صاحب اسپیکر پر آئے اور اس نے کہا کہ قیاس نہیں حدیث ہے ہمارے پاس [حدیث] ٹھیک ہے سناؤ؟ نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے! جو جانور ڈاڑھ سے شکار کریں وہ بھی حرام ہے اور جو پنجے سے شکار کریں وہ بھی حرام ہے ، بھینس نہ ڈاڑھ سے شکار کرتی ہے نہ پنجے سے - اس حدیث سے ثابت ہوگیا کہ بھینس حلال ہے
میں نے کہا بہت شکریہ آپ کا کہ آپ نے حدیث سنادی ہمیں ، یہ فرمائے کہ آپ نے جو "گدھا" رکھا ہوا ہے ، وہ نہ ڈاڑھ سے شکار کرتا ہے نہ پنجے سے کرتا ہے ، تو وہ بھی حلال ہونا چاہیے نا؟ وہ غیرمقلد مولوی بڑا پریشان ہوا ، کہنے لگا ہاں ہاں"بخاری شریف" میں حدیث ہے کہ جنگلی گدھا حلال ہے ، جنگلی گدھا حلال ہے
اب میں اسپیکر پر کہہ رہا ہوں کہ بھئی اس [غیرمقلد مولوی] کو سمجھاؤ ، میں کہتا ہوں بھینس حلال کرو یہ گدھا حلال کررہا ہے ، ان کو بھینس اور گدھے کی تمیز نہیں
وہ غیرمقلد مولوی کہنے لگا کہ یہ دھوکہ دے رہا ہے ، میں صرف جنگلی گدھ حلال کررہا ہوں ، تو میں نے جواب میں کہا جو گھر والا [گدھا] ہے ، کیا اس نے شکار کھیلنا شروع کردیا ہے؟ بس وہ [غیرمقلد مولوی] خاموش ہوگیا
پھر تیسرے غیرمقلد مولوی صاحب کھڑے ہوئے ، اور کہنے لگے کہ نہیں جی حدیث سے تو ثابت نہیں ہوتا "قیاس" ہے ہمارے پاس
اب ان سے پوچھا کہ کیا قیاس ہے؟ غیرمقلد مولوی صاحب کہنے لگے کہ جس جانور کے کھر چرے ہوئے نا کھر وہ جانور حلال ہے ، یہ علت ہے قیاس کی ، تو میں نے کہا کہ پھر خنزیر بھی حلال ہوگیا ، اس کے کھر بھی چرے ہوئے ہوتے ہے؟ اب اس کے بعد وہ غیرمقلد مولوی بھی بیٹھ گیا آرام سے - - پھر جلسہ ختم ہوگیا
پھر میں نے اپنی مسجد کا اسپیکر کھول کر لوگوں کو سمجھایا کہ اس وقت سمجھ آتی ہے کہ فقہاء نے کتنا بڑا کام کیا ہے ، انہوں نے بتایا کہ قرآن پاک میں چار جانوروں کا ذکر آیا ہے ، اونٹ ، گائے ، بھیڑ ، بکری کا ، مجتہدین نے ان سے مشترکہ علت نکالی ہے جگالی کرنا ، جگالی سمجھتے ہیں آپ؟ سرائیکی والے حقل کہتے ہیں کہ جانور گھاس کھاتا ہے پھر دوبارہ منہ ملاکر جگالی کرتا ہے - تو میں نے کہا کہ ایک قاعدہ بن گیا کتاب و سنت سے کہ جگالی کرنے والا جانور حلال ہے ، جو [جگالی] نہیں کرتا وہ حرام ہے ، اب آپ پوری دنیا کے جانور پوچھتے جائیں - لومڑی حلال ہے؟ نہیں حرام ہے جگالی نہیں کرتی ، بھینس حلال ہے؟ ہاں حلال ہے جگالی کرتی ہے ، گیڈر حلال ہے؟ نہیں جگالی نہیں کرتا - تو اب آپ اندازہ لگائیں کہ ایک ایسی علت نکال لی کہ پوری دنیا کے جانوروں کے حلال و حرام ہونے کا مسئلہ حل ہوگیا - اسی کو کہتے ہیں "فقہ اور تفقہ" ، دین ہمارا کامل ہے یا نہیں ، یہ لوگ جو دھوکہ دیتے ہے کہ ہم صرف قرآن و حدیث صرف قرآن و حدیث مانتے ہیں
اسی دھوکے میں لوگ ان کے پاس جاتے ہے
No comments:
Write comments